Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

ڈی این اے تحقیق نے کولمبس کے بارے میں حیران کن حقیقت آشکار کردی

کرسٹوفر کولمبس کے بارے میں ایک نئی سائنسی تحقیق نے تاریخ کے ایک اہم باب پر سوالات کھڑے کردیے۔

بحری مہمات کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور سیلر کرسٹوفر کولمبس کے بارے میں ایک نئی سائنسی تحقیق نے تاریخ کے ایک اہم باب پر سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

22 فروری 1498 کو کولمبس نے تحریری طور پر یہ اعلان کیا تھا کہ اٹلی کے ساحلی شہر جینوا میں موجود اس کی جائیداد اس کے خاندان کے پاس رہے گی کیونکہ وہ وہیں پیدا ہوا اور وہی ان کا آبائی شہر ہے۔

اسی دستاویز کو طویل عرصے سے اس کی جائے پیدائش کا مستند ثبوت سمجھا جاتا رہا ہے تاہم حالیہ برسوں میں بعض مؤرخین نے اس دستاویز کی صداقت پر شکوک کا اظہار کیا اور یہ سوال اٹھایا کہ آیا کولمبس واقعی اطالوی نژاد تھا یا اس کی اصل کہانی کچھ اور ہے۔

اب اسپین کی جامعہ غرناطہ سے تعلق رکھنے والے فرانزک سائنس دان خوسے انتونیو لورینتے کی سربراہی میں ہونے والی ایک طویل تحقیق نے دعویٰ کیا ہے کہ کولمبس ممکنہ طور پر اٹلی نہیں بلکہ اسپین میں پیدا ہوا تھا اور اس کے والدین یہودی النسل تھے۔

یہ انکشاف اکتوبر 2024 میں اسپین میں نشر ہونے والے ایک خصوصی پروگرام میں سامنے آیا جو کولمبس کے 12 اکتوبر 1492 کو نئی دنیا تک پہنچنے کی یاد میں پیش کیا گیا تھا۔

تاہم بعض ماہرین نے اس تحقیق پر احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ اس کے سائنسی نتائج کسی مستند تحقیقی جریدے میں شائع نہیں کیے گئے۔

اسپین کے قومی ادارہ برائے فرانزک سائنس کے سابق سربراہ انتونیو الونسو کے مطابق اس پروگرام میں ڈی این اے تجزیے کا مکمل ڈیٹا پیش نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے سائنسی بنیادوں پر اس دعوے کا جائزہ لینا ممکن نہیں۔

تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ کولمبس کے بیٹے فرڈینینڈ اور بھائی ڈیگو کی باقیات سے حاصل کردہ وراثتی مواد اسپینی یا سفاردی یہودی پس منظر سے مطابقت رکھتا ہے۔

اگرچہ اس سے کولمبس کی پیدائش کے مقام کا حتمی تعین نہیں ہوتا تاہم یہ نظریہ اس کے اطالوی ہونے کے دعوے کو کمزور ضرور کرتا ہے۔

تاریخی طور پر یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ پندرہویں صدی کے آخر میں اسپین سے بے دخل کیے گئے یہودی بڑی تعداد میں یورپ کے مختلف علاقوں میں منتقل ہوئے جن میں اٹلی بھی شامل تھا۔ اس تناظر میں یہ سوال اہم ہوجاتا ہے کہ اگر کولمبس یہودی النسل تھا تو وہ کس طرح جینوا میں پیدا ہوا۔

ماہرین کے مطابق اگر اس تحقیق کو وسیع سطح پر تسلیم کیا جانا ہے تو اس کے نتائج کی باریک بینی سے جانچ اور دوبارہ تصدیق ضروری ہوگی۔ اس کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ قائم ہے کہ کسی بھی شخصیت کی کہانی صرف جینیاتی شواہد تک محدود نہیں ہوتی۔

فی الحال کولمبس کی داستان ایک ایسے سیلر کی ہے جو شاہی سرپرستی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا اور جس کا نام تاریخ میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوگیا، چاہے اس کی اصل شناخت پر سوالات کیوں نہ اٹھتے رہیں۔