برطانوی سائیکلسٹ پال اسپینسر ایک حیرت انگیز سفر کی تیاری کر رہے ہیں جس میں وہ سائیکل پر نہیں بلکہ پیروں سے چلنے والی کشتی پردنیا کا سفر کریں گے، وہ یہ کارنامہ کیوں انجام دینا چاہتے ہیں جانتے ہیں۔
یہ بات ہے سال 2009 کی جب برطانوی سائیکلسٹ پال اسپینسر سے ان کے ایک دوست نے شرط لگائی کہ پال ایک ہفتے سے کم وقت میں برطانوی جزائرکا سفر سائیکل پر طے نہیں کر سکتے، تاہم پال اسپینسر نے نہ صرف یہ چیلنج قبول کیا بلکہ انگلینڈ کے لینڈز اینڈ سے اسکاٹ لینڈ کے جان اوگروٹس تک کا سفر صرف چار دن میں مکمل کرکے دوست کو حیران بھی کردیا۔

اس شاندارکامیابی نے پال کو مزید بڑے اور مشکل سائیکلنگ سفر کرنے کی ترغیب دی۔ اس کے بعد انہوں نے یورپ، شمالی امریکہ اور افریقہ میں طویل سائیکلنگ مہمات کیں اور اس دوران تین گینیز ورلڈ ریکارڈز بھی قائم کیے۔
آپ سوچ سکتے ہیں کہ اس کے بعد پال مطمئن ہو چکے ہوں گے، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، اب وہ دنیا کے گرد چکر لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں وہ تقریباً ہر براعظم (سوائے آسٹریلیا اور انٹارکٹیکا) کے ساتھ ساتھ سمندروں کو بھی پیڈل کے ذریعے عبور کریں گے۔

یہ مہم Pedal Round The World کہلاتی ہے، جس کے دوران پال اسپینسر لوپس فاؤنڈیشن کے لیے فنڈز جمع کریں گے اور ساتھ ہی انسانی طاقت سے دنیا کا تیز ترین چکر لگانے کا نیا گینیز ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ واضح رہے کہ دنیا کا چکر لگانے کا موجودہ ریکارڈ پانچ سال اور گیارہ دن کا ہے، جبکہ پال کو امید ہے کہ وہ یہ سفر تقریباً تین سال میں مکمل کر لیں گے۔
پال کا کہنا ہے کہ سائیکل چلانے سے دنیا کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے، وہ چیزیں نظر آتی ہیں جو تیز رفتار سفر میں نظر نہیں آتیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ وہ سمندر کیسے عبور کریں گے؟ اس کے لیے وہ ایک منفرد سمندری ٹرائمران پیڈل بوٹ استعمال کریں گے جس کا نام پیڈل بیسٹ ہے۔

یہ کشتی پہلے تسمان روور کے نام سے مشہور تھی، کاربن فائبر سے بنی یہ کشتی 38 فٹ لمبی ہے، جسے 2012 میں نیوزی لینڈ کی کمپنی LOMOcean Marine نے ڈیزائن کی تھی، جبکہ ابتدا میں یہ چپوؤں سے چلنے والی کشتی تھی۔
اس کشتی کا مقصد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان تسمان سمندر عبور کرنا تھا، لیکن ایک حادثے کے باعث یہ سفر نہ ہو سکا۔ بعد میں پال اسپینسر نے یہ کشتی خریدی، اس کا نام بدلا اور اسے پیڈل سے چلنے والی کشتی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
LOMOcean کے ڈیزائنر کریگ لومز کے مطابق، پیڈل کے ذریعے کشتی چلانا چپوؤں کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ہے کیونکہ پیڈل مسلسل طاقت فراہم کرتے ہیں، جبکہ چپو چلانے میں توانائی ضائع ہوتی ہے۔

اس پیڈل سسٹم میں خاص فلائی وہیل اور دو گھومنے والے پروپیلر لگے ہیں، جو پانی میں رگڑ کم کرتے ہیں اور رفتار بہتر بناتے ہیں۔ اسی طرح کا نظام پہلے دنیا کا چکر لگانے والی سولر کشتی میں بھی استعمال ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی سب سے محفوظ موٹر سائیکل متعارف
پال اپنے حیرت انگیز سفر پر جانے کے لیے اس کشتی کو جدید آلات سے لیس کر رہے ہیں، جن میں شمسی پینلز، سیٹلائٹ نیویگیشن، مواصلاتی نظام، آرام دہ پیڈل سیٹ، اضافی لائف بوٹ اور بند کیبن شامل ہیں۔
پال کے اس پورے سفر میں تقریباً 50 ہزار میل فاصلہ طے کریں گے، جس میں سے 10 ہزار میل وہ سمندر میں پیڈل کے ذریعے، جبکہ باقی راستے پر کشتی کو کنٹینر میں رکھ کر بندرگاہوں کے درمیان خود سائیکل پر سفر کریں گے۔
یہ مہم پہلے 2021 میں شروع ہونا تھی لیکن وبا کے باعث مؤخر ہو گئی۔ اب توقع ہے کہ یہ سفر 2027 کے آغاز میں کولوراڈو سے شروع ہوگا، جہاں پال اس وقت رہائش پذیر ہیں۔
پال کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کا چکر لگانے کے ایسے ریکارڈ سے مطمئن نہیں تھے جن میں سمندر جہاز یا ہوائی جہاز سے عبور کیے جاتے ہیں، اسی لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر سائیکل پر سمندر پار نہیں ہو سکتا تو وہ انہیں پیڈل بوٹ سے عبور کریں گے۔




















