بیجنگ: چین نے تائیوان کو جدید امریکی اسلحے کی فروخت کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے 20 امریکی دفاعی کمپنیوں اور 10 اعلیٰ شخصیات پر پابندیاں عائد کر دیں۔
چین کی جانب سے یہ اقدام امریکہ کی جانب سے تائیوان کے لیے 11.1 ارب ڈالر کے اسلحہ پیکج کے اعلان کے جواب میں کیا گیا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق پابندیاں امریکی اقدامات کے خلاف جوابی کارروائی ہیں۔
وزارت نے خبردار کیا ہے کہ تائیوان کے معاملے پر اشتعال انگیز اور حد پار کرنے والے کسی بھی اقدام کا چین بھرپور جواب دے گا۔
چین نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے کی خطرناک کوششیں فوری طور پر بند کرے۔
پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں بوئنگ کی سینٹ لوئس برانچ، نارتھروپ گرومن سسٹمز کارپوریشن، ایل تھری ہیریس میری ٹائم سروسز اور لازرس اے آئی شامل ہیں۔
ان کمپنیوں کے چین میں موجود اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں جبکہ چینی اداروں اور افراد کو ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروباری تعلقات سے روک دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پابندیوں کا سامنا کرنے والے افراد کے چین میں موجود اثاثے ضبط کر لیے گئے ہیں اور ان پر چین میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نشانہ بننے والوں میں دفاعی کمپنی اینڈورِل انڈسٹریز کے بانی اور دیگر نو اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں۔ یہ پابندیاں 26 دسمبر سے نافذ العمل ہوں گی۔
دوسری جانب امریکہ قانوناً تائیوان کو اپنے دفاع کے لیے وسائل فراہم کرنے کا پابند ہے، تاہم ان اسلحہ فروختوں نے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 17 دسمبر کو تائیوان کے لیے جس بڑے دفاعی پیکج کا اعلان کیا تھا، اس میں 82 ہائی موبیلٹی آرٹلری راکٹ سسٹمز (HIMARS)، 420 آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹمز (ATACMS)، خود سے چلنے والے 60 ہاؤٹزر توپ خانے کے نظام اور ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کے ڈرونز شامل ہیں۔
تائیوان کی وزارتِ قومی دفاع نے امریکی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے تائیوان کی دفاعی صلاحیت مضبوط ہوگی اور مؤثر دفاعی طاقت کی تیز رفتار تعمیر ممکن ہو سکے گی۔


















