Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

2025: بھارتی خارجہ پالیسیوں کی ناکامی اور سفارتی ہزیمت کا سال قرار

نریندر مودی حکومت کی خارجہ پالیسی وہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی جن کے بلند بانگ دعوے کیے جاتے رہے، دی ہندو

نئی دہلی: سال 2025 بھارت کے لیے خارجہ محاذ پر شدید مشکلات، سفارتی ناکامیوں اور عالمی سطح پر سبکی کا سال ثابت ہوا ہے۔

خود بھارت کے معتبر اخبار دی ہندو نے اپنے تفصیلی تجزیے میں اعتراف کیا ہے کہ نریندر مودی حکومت کی خارجہ پالیسی وہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی جن کے بلند بانگ دعوے کیے جاتے رہے۔

اخبار کے مطابق 2025 کو بھارتی خارجہ پالیسی کے لیے ’’وعدوں کے بکھرنے کا سال‘‘ قرار دیا جاسکتا ہے، جہاں علامتی سفارت کاری، ذاتی تعلقات اور بیانیہ سازی حقیقی معاشی، عسکری اور سفارتی طاقت کا نعم البدل ثابت نہ ہوسکیں۔

دی ہندو کا کہنا ہے کہ بھارت نے نہ صرف خود سے بلکہ اپنے شراکت داروں سے بھی ایسے وعدے کیے جنہیں پورا کرنے کے لیے اس کے پاس نہ اثر و رسوخ تھا اور نہ ہی عملی قوت۔

امریکا سے تعلقات: سب سے بڑا دھچکا

دی ہندو کے مطابق امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے 2025 بھارت کے لیے اس صدی کا مشکل ترین سال ثابت ہوا۔ 25 فیصد ٹیرف، روسی تیل پر اضافی پابندیاں اور ایچ ون بی ویزا پر قدغنوں نے یہ واضح کردیا کہ واشنگٹن کے ساتھ بھارت کی شراکت داری مشروط اور محض مفادات تک محدود ہے۔

اخبار نے نشاندہی کی کہ 2017 کے مقابلے میں 2025 کی امریکی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی میں بھارت کو کہیں محدود کردار تک سمیٹ دیا گیا ہے۔

چین، روس اور توانائی محاذ پر ناکامی

چین اور روس کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے باوجود لائن آف ایکچول کنٹرول پر کوئی ٹھوس سیکیورٹی پیش رفت نہ ہوسکی جب کہ سرمایہ کاری کی رکاوٹیں بدستور برقرار رہیں۔

توانائی کے شعبے میں بھی امریکی دباؤ کے نتیجے میں بھارت کو روسی تیل کے معاملے پر اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

سیکیورٹی ناکامیاں اور عالمی تنہائی

اخبار نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو سنگین سکیورٹی ناکامی قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ اس کے بعد بھارتی عسکری کارروائیوں کو عالمی سطح پر سفارتی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔ کارروائی کے بعد طیاروں کے نقصانات پر خاموشی نے بھی بھارت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔

خطے میں سفارتی جھٹکے

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے کا اعلان بھارت کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہوا۔

دی ہندو کے مطابق اب بھارتی تجزیہ کار بھی پاکستان کی قیادت کو ’’سخت گیر اور منظم صلاحیت رکھنے والی‘‘ ماننے لگے ہیں۔ اسی طرح بھارت اور بنگلادیش کے تعلقات تاریخ کی سب سے کشیدہ سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

وشو گرو سے وشو وکٹم تک

دی ہندو نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اب ’’وشو گرو‘‘ کے بیانیے سے نکل کر ’’وشو وکٹم‘‘ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اخبار کے مطابق دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانا اصلاح اور حقیقت پسندانہ پالیسی سازی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دی ہندو کا یہ تجزیہ پاکستان کے مؤقف کی واضح تصدیق ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی زیادہ تر دکھاوے اور آپٹکس پر مبنی رہی جس کے عملی نتائج سامنے نہیں آسکے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اعتراف اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتا ہے کہ بھارت اب امریکا کے لیے ناگزیر اسٹریٹجک شراکت دار نہیں رہا جب کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہا ہونے کے بھارتی دعوے بھی بے بنیاد ثابت ہوچکے ہیں۔