Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

گذشتہ 10 سالوں میں حمل کے دوران شوگر کے مرض میں خطرناک اضافہ

حمل کے دوران شوگر کے مرض میں خطرناک اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حفاظتی اقدامات مؤثر ثابت نہیں ہو رہے۔

امریکا میں حمل کے دوران لاحق ہونے والی شوگر کی بیماری میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران تشویشناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق سن 2016 سے 2024 کے درمیان اس بیماری کے کیسز میں مجموعی طور پر 36 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حفاظتی اقدامات مؤثر ثابت نہیں ہو رہے۔

یہ تحقیق نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ماہرین نے کی جس میں تقریباً ایک کروڑ تیس لاکھ ایسی خواتین کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا جن کے ہاں پہلی بار ایک بچے کی پیدائش ہوئی۔

اس تحقیق کو ماضی کے مطالعات کے ساتھ ملاکر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ گزشتہ پندرہ برس سے مسلسل بڑھ رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق حمل کے دوران نال سے خارج ہونے والے کیمیائی مادے بعض اوقات جسم میں شوگر کو قابو میں رکھنے والے ہارمون کے خلاف مزاحمت پیدا کردیتے ہیں۔

جب جسم اس کمی کو پورا نہیں کر پاتا تو حمل کے دوران شوگر کی بیماری پیدا ہوجاتی ہے جس کے اثرات ماں اور بچے دونوں کی صحت پر پڑسکتے ہیں۔

اس بیماری کے نتیجے میں بچے کا وزن غیر معمولی حد تک بڑھ سکتا ہے، زچگی کے دوران پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں اور مستقبل میں ماں اور بچے دونوں میں مستقل شوگر کے مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ اضافہ تمام نسلی گروہوں میں دیکھا گیا تاہم مقامی امریکی، الاسکا کے رہائشی، ایشیائی اور بحرالکاہلی جزائر سے تعلق رکھنے والی خواتین میں یہ شرح خاصی زیادہ رہی۔ سن 2024 میں ہر ہزار پیدائشوں میں 137 مقامی امریکی خواتین اس مرض میں مبتلا پائی گئیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فرق کی وجوہات میں طرزِ زندگی، طبی سہولیات تک رسائی، معاشرتی دباؤ اور صحت کے نظام میں امتیازی رویے شامل ہوسکتے ہیں۔

تحقیق کرنے والوں نے زور دیا ہے کہ حمل سے پہلے اور دوران خواتین کی صحت پر فوری توجہ دی جائے تاکہ آنے والی نسلوں کو اس بڑھتے ہوئے خطرے سے بچایا جاسکے۔