اسلام آباد: سال 2025 کے اختتام پر وزیراعظم آفس کی جانب سے اقتصادی گورننس اصلاحات سے متعلق جامع جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی جس میں ملکی معیشت میں استحکام، مالی نظم و ضبط اور اصلاحاتی اقدامات کے مثبت نتائج اجاگر کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025 کے دوران ملکی مجموعی پیداوار کی شرح نمو 3.1 فیصد رہی جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح گزشتہ 25 برسوں میں پہلی بار 10.2 فیصد کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی جسے مالیاتی نظم و نسق کی بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔
وزیراعظم آفس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی سرپلس ریکارڈ کیا گیا جب کہ اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر گزشتہ چار سال کی بلند ترین سطح پر رہے۔ اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 15 ارب 90 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔
مالی سال 2025 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 38 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جب کہ مالی سال 2026 میں اب تک 16 ارب ڈالر کی ترسیلات ریکارڈ کی جاچکی ہیں۔ اسی طرح مالی سال 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب 90 کروڑ ڈالر سرپلس رہا جب کہ مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 812 ملین ڈالر رہا۔
اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 11 کھرب روپے تک پہنچ گئی جب کہ ڈالر کے تناظر میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 52 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
کاروباری رجحان میں بہتری کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2025 کے دوران 2 لاکھ 76 ہزار نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں جب کہ مالی سال 2026 میں اب تک 18 ہزار نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی جاچکی ہیں۔ اسی طرح نومبر 2025 تک روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کا مجموعی حجم 11 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس عالمی مالیاتی اداروں موڈیز، فچ اور ایس اینڈ پی گلوبل کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری کی گئی جب کہ آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی پاکستان میں اقتصادی اصلاحات کے ذریعے حاصل ہونے والی بہتری کو تسلیم کیا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق آئندہ برس وزیراعظم کی ہدایت پر سینئر کابینہ ارکان اقتصادی اصلاحات پر عمل درآمد کی نگرانی جاری رکھیں گے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ٹیکسیشن، توانائی، نجکاری اور ریاستی ملکیتی اداروں سے متعلق بنیادی اسٹرکچرل اصلاحات کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل پاکستان، ٹیرف اصلاحات، رائٹ سائزنگ، پینشن اور قرضوں کے مؤثر انتظام سے متعلق اقدامات پر بھی کام جاری رہے گا۔
















