Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

ایوارڈ یافتہ تصویر نے مکڑی کے جال کا حیرت انگیز راز بے نقاب کردیا

اس تصویر نے رواں سال رائل سوسائٹی پبلشنگ فوٹوگرافی مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔

مکڑی کے جال کی حیرت انگیز مائیکرو اسٹرکچر کو قید کرنے والی تصویر نے اس سال رائل سوسائٹی پبلشنگ فوٹوگرافی مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔

یہ تصویر نہ صرف سائنس دانوں کیلئے دلچسپی کا باعث بنی بلکہ یہ یاد دہانی بھی کرواتی ہے کہ ہماری زمین پر چھپی حیرت انگیز چیزیں صرف ایک لمحے کی توجہ  اور ایک مائیکرواسکوپ سے سامنے آسکتی ہیں۔

بایولوجسٹ مارٹین رامیرِز اور ان کی ٹیم نے الیکٹران مائیکرواسکوپ کی مدد سے جال کی محض چند مائیکرون موٹی ریشمی ساخت کو انتہائی قریب سے فوٹوگراف کیا جس میں دو لچکدار، باریک اور لہردار ریشے نمایاں ہیں جو اس مکڑے کے شکار کرنے کے منفرد طریقے کا راز ہیں۔

یہ مکڑی جال نہیں بُنتی، جال ’پھینکتی‘ ہے

ایشیانوپس سبروفا نامی یہ اسپائیڈر (جسے پہلے ڈینوپس کی نسل میں شمار کیا جاتا تھا) شکار پکڑنے کا ایسا حیران کن طریقہ رکھتی ہے جو عام مکڑیوں سے بالکل مختلف ہے۔

جہاں اوب ویور اسپائیڈر چپچپے اور زہریلے قطروں سے مزین چوڑے جال بُنتے ہیں، وہیں نیٹ کاسٹنگ اسپائیڈر کا ہتھیار ہے انتہائی لچکدار ریشم ہے۔

رات کے وقت یہ مکڑی ایک بہت چھوٹا سا جال تیار کرتی ہے، تقریباً ڈاک ٹکٹ کے برابر جو کہ کریبیلیٹ سلک سے بنتا ہے۔ یہ ریشم ایک خاص عضو کریبیلم سے نکلتا ہے جس میں چھوٹے چھوٹے ہزاروں سوراخ ہوتے ہیں۔

ان سوراخوں سے مکڑی نینو سائز کی باریک فائبرز کھینچتی ہے جو مل کر اون کی طرح مضبوط لیکن لچکدار ریشم بناتے ہیں۔

ریشے کی حیرت انگیز ساخت

یہ ریشم ایک اسکرینچی (بالوں کا ربڑ بینڈ) کی طرح ہوتی ہوتی ہے جس کا اندرونی حصہ نرم اور لچکدار جبکہ بیرونی سطح سخت اور مضبوط ریشوں سے بنی ہوتی ہے جو اسے تصویر میں نظر آنے والی خوبصورت لہریں دیتی ہے۔

یہی لچک اور مضبوطی اس مکڑے کی شکار پٹکنے والی تکنیک کی بنیاد ہے۔

چار ٹانگوں میں جال تھام کر گھات لگانا

نیٹ کاسٹر مکڑی الٹا لٹک کر اپنے جال کو سامنے کی چار ٹانگوں سے پکڑتی ہے۔ اس مکڑی کی آنکھیں بھی عام مکڑوں سے الگ ہیں۔

اس کی آٹھ میں سے دو آنکھیں بہت بڑی ہوتی ہیں جو عین سامنے کی طرف دیکھتی ہیں، بالکل انسانوں کی طرح۔ یہ بڑی آنکھیں اندھیرے میں بھی حرکت کا پتا لگانے میں مدد دیتی ہیں اور شکار کے لمحے کا تعین کرتی ہیں۔

شکار پکڑنے کا جادوئی طریقہ، ’شرنک ریپ‘ جال

مکڑی اپنے جال کے نیچے زمین پر سفید دھبے بناتی ہے، دراصل اپنی ہی فضلہ (پُوپ) کے نشان ہوتے ہیں جو اندھیرے میں کسی بھی دوسرے رنگ سے زیادہ واضح دکھائی دیتے ہیں۔

اگر کوئی کیڑا چند لمحوں کے لیے بھی ان نشانات پر سایہ ڈال دے، تب بھی مکڑی بجلی کی طرح جھپٹتی ہے اور اسی لمحے جال اپنی اصل چوڑائی سے تین گنا تک پھیل جاتا ہے۔

بعد ازاں وہ اسے شکار پر لپٹ کر واپس سکڑتی ہے اور یوں کیڑے کو بالکل شرنک ریپ کی طرح لپیٹ لیتی ہے۔

اس شاندار تکنیک اور مکڑی کے نادر ریشمی جال کی تفصیل نے اس تصویر کو رواں سال کا بہترین سائنسی فوٹو کا مقابلہ جتوایا ہے۔