مشرقی برطانیہ کے گاؤں بارنہم میں 4 لاکھ سال پرانی آگ کے شواہد دریافت ہوئے ہیں۔ جو اس سے پہلے کے اندازوں سے 3 لاکھ 50 ہزار سال زیادہ قدیم ہیں۔
برطانیہ میں کی جانے والی ایک کھدائی نے انسانوں کی تاریخ میں آگ جلانے کے طریقے کو نئی روشنی میں پیش کیا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسانی ارتقا میں آگ جلانے کا لمحہ ایک اہم موڑ تھا۔ جس سے حرارت، خوراک پکانے اور سماجی زندگی کا آغاز ہوا۔
یہی وہ لمحہ تھا جس نے دماغ کی نشوونما اور جدید انسان کی تخلیق کو ممکن بنایا۔ برطانوی میوزیم کی کھدائی ٹیم کو پکی ہوئی مٹی اور قدیم پتھریلا لائٹر ملا ہے۔
یہ بتھریا لائٹرچنگاریاں پیدا کرنے کے لیے فِلِنٹ اور آئرن پائیرائٹ (فولز گولڈ) کو آپس میں ٹکراتا تھا۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق، ابتدائی نیئنڈرتھلز جنہوں نے اس علاقے میں رہائش اختیار کی تھی ۔ ان کے پاس یہ صلاحیت موجود ہو سکتی تھی کہ وہ آگ پیدا کرتے۔
یہ انکشاف پروفیسر نک ایشٹن، جو اس کھدائی کی قیادت کر رہے تھے، نے کیاہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں ایک قدیم آگ کا چولہا اور اس کے آس پاس پتھر کے اوزار ملے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان اوزاروں میں سے تقریباً 75 فیصد شدید حرارت سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ یہاں بار بار آگ جلائی جاتی تھی۔
تحقیق
تحقیق کے دوران زمین کی تہوں میں سرخی مائل مٹی کی ایک پرت بھی ملی ۔ جسے شدید آگ نے جلایا تھا، جو انسانی سرگرمی کا واضح نشان ہے۔
یہ دریافت اس بات کا پہلا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ابتدائی انسانوں نے خود آگ پیدا کی تھی۔ نہ کہ صرف قدرتی آگ کا استعمال کیا تھا۔
یہ تحقیق نیچر جریدے میں شائع ہوئی ہے اور یورپ میں ایسی مزید جگہوں کی تلاش کے لیے ایک نیا دروازہ کھولتی ہے۔




















