Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

قدیم چینی بلیاں موجودہ گھریلوں بلیوں سے بالکل مختلف نسل کی تھیں، تحقیق

حالیہ ڈی این اے تحقیق کے مطابق اس دور میں چین میں پائی جانے والی بلیاں موجودہ گھریلوں بلیاں نہیں تھیں۔

ایک نئی ڈی این اے تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ قدیم چین میں پائی جانے والی بلیاں موجودہ گھریلو بلیوں سے بالکل مختلف نسل کی تھیں۔

چین میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے تقریباً 5,400 سال پرانی بلیوں کی ہڈیاں دریافت کیں تو یہ سمجھا گیا کہ نوولیتھک دور سے ہی بلیاں چینی زرعی بستیوں میں انسانوں کے ساتھ رہتی تھیں۔ تاہم ایک نئی اور جامع ڈی این اے تحقیق نے اس تصور کو بدل کر رکھ دیا ہے۔

قدیم چین کی بلیاں کون سی تھیں؟

حالیہ ڈی این اے تحقیق کے مطابق اس دور میں چین میں پائی جانے والی بلیاں موجودہ گھریلوں بلیاں نہیں تھیں بلکہ ایک بالکل مختلف جنگلی نسل سے تعلق رکھتی تھیں۔

بیجنگ یونیورسٹی کے ارتقائی سائنسدانوں کی قیادت میں ایک ٹیم نے چین کے 14 مختلف مقامات سے ملنے والی 22 بلیوں کی ہڈیوں کے مائٹوکانڈریل ڈی این اے کا تجزیہ کیا جو 5,400 سال پر محیط تاریخ سے تعلق رکھتی ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ گھریلوں بلیاں (فیلِس کیٹس) چین میں ساتویں صدی عیسوی سے پہلے موجود ہی نہیں تھیں۔

تو پھر کسانوں کے ساتھ رہنے والی بلی کون تھی؟

تحقیق میں انکشاف ہوا کہ اس سے پہلے تقریباً 4 ہزار سال تک چینی کسانوں کے ساتھ رہنے والی بلیاں دراصل لیپرڈ کیٹ تھیں جن کا سائنسی نام پرائیونالورس بینگالینسس ہے۔

یہ ایک جنگلی نسل ہے جو جنوبی، جنوب مشرقی اور مشرقی ایشیا میں پائی جاتی ہے اور یہ گھریلوں بلیوں کی نسل سے نہیں ہے۔

ڈی این اے شواہد، قدیم فن پاروں اور تاریخی تحریروں کے ساتھ مل کر قدیم چین میں بلیوں کے کردار کی ایک دلچسپ کہانی بیان کرتے ہیں۔

نیم گھریلوں زندگی کا انکشاف

تحقیق کے مطابق لیپرڈ کیٹس ممکنہ طور پر ہزاروں سال تک چین میں نیم گھریلوں زندگی گزارتی رہیں۔ وہ زرعی بستیوں میں دستیاب خوراک اور پناہ سے فائدہ اٹھاتی تھیں مگر مکمل طور پر انسانوں کی ملکیت میں نہیں آتی تھیں اور آزادانہ گھومتی پھرتی تھیں۔

ان بلیوں کی باقیات 3400 قبل مسیح سے 200 عیسوی کے درمیان انسانی بستیوں سے ملی ہیں۔

گھریلو اور جنگلی بلیوں کے درمیان خلا

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ لیپرڈ کیٹس اور گھریلو بلیوں کے درمیان کوئی جینیاتی ملاپ نہیں۔ نہ صرف بعد کی گھریلوں بلیوں میں لیپرڈ کیٹ کا ڈی این اے نہیں ملا بلکہ دونوں نسلوں کے درمیان کئی صدیوں کا خلا بھی پایا گیا۔

چین میں گھریلو بلیوں کی سب سے قدیم باقیات تقریباً 730 عیسوی سے تعلق رکھتی ہیں۔

قدیم گھریلوں بلیوں کی شکل و صورت

محققین نے قدیم ترین گھریلوں بلیوں کے جینوم کی تشکیلِ نوں کے ذریعے یہ بھی معلوم کیا کہ اس کی کھال چھوٹی تھی اور وہ یا تو مکمل سفید تھی یا جزوی طور پر سفید جس پر دھبے موجود تھے۔

اس کے مادری جینز افریقی جنگلی بلی سے ملتے ہیں جسے گھریلو بلی کی سب سے ممکنہ اصل نسل سمجھا جاتا ہے۔

تاریخی ریکارڈ اور ثقافتی شواہد

قدیم فن اور تحریری ریکارڈز بھی ڈی این اے شواہد کی تائید کرتے ہیں۔ ابتدائی دور میں بلیوں کی تصاویر اور تحریری حوالہ جات لیپرڈ کیٹس سے متعلق دکھائی دیتے ہیں جب کہ بعد میں گھریلوں بلیوں کا ذکر نمایاں طور پر سامنے آتا ہے۔

تانگ خاندان کے دور کی ایک کہانی میں ملکہ کی جانب سے اپنے وزراء کو پالتو بلی تحفے میں دینے کا ذکر بھی ملتا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس دور میں گھریلوں بلیاں نایاب اور شاہی طبقے میں مقبول تھیں۔

سلک روٹ کے ذریعے آمد

محققین نے بتایا کہ گھریلوں بلیاں قدیم شاہراہِ ریشم کے ذریعے چین پہنچیں۔ چین آنے کے بعد انہوں نے وہ کردار سنبھال لیا جو پہلے لیپرڈ کیٹس ادا کرتی تھیں جبکہ لیپرڈ کیٹس کی آبادی پہلے ہی سیاسی بے یقینی اور سلطنتوں کے درمیان انتشار کے باعث کم ہوچکی تھی۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گھریلوں بلیوں کی آمد نے لیپرڈ کیٹس کی انسانی بستیوں میں واپسی کو مشکل بنادیا کیونکہ دونوں ایک جیسے ماحولیاتی کردار ادا کرتی تھیں۔

اس کے علاوہ ہان خاندان کے بعد مرغی پالنے کے رواج میں اضافے نے بھی لیپرڈ کیٹس اور انسانوں کے درمیان تنازع کو بڑھایا کیونکہ یہ بلیاں مرغیوں کا شکار کیا کرتی تھیں۔