
آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی گورننس کا نظام بہتر بنانے کا مطالبہ
انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے سرکاری اداروں کی گورننس کا نظام بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے تحت کسی ادارے کی نجکاری کا مطالبہ نہیں کیا گیا تاہم آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ نقصان زدہ سرکاری اداروں کے انتظامی امور میں بہتری لائی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اداروں کی نجکاری کیلئے پارلیمنٹ کے ذریعے منظوری درکار ہوتی ہے، انتخابات کے بعد بننے والی حکومت اداروں کی نجکاری کا پلان مرتب کرے گی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ایس بی اے کے ذریعے پاکستان کو مزید 1.8 ارب ڈالر کی رقم ملے گی جبکہ آئی ایم ایف ایس بی اے دو جائزوں میں رقم دی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف سے موجودہ معاہدے کے اختتام پر نئے معاہدے میں نجکاری مطالبہ سامنے آسکتا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے موجودہ پروگرام کے تحت تین مطالبات رکھے ہیں۔
اس سے قبل آئی ایم ایف نے معاشی ترقی سے متعلق حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی تھی۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ رواں سال معاشی شرح نمو 2.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ حکومت نے نئے بجٹ میں معاشی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کر رکھا ہے۔ گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی کارگردگی منفی 0.5 رہی جبکہ حکومت نے گزشتہ سال جی ڈی پی گروتھ 0.3 فیصد مثبت رہنے کا دعوی کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس سال بے روزگاری ساڑھے 8 فیصد سے کم ہو کر 8 فیصد پر آجائے گی، اوسط مہنگائی 29.6 فیصد سے کم ہو کر 25.9 فیصد پر آنے کی جبکہ مالی خسارہ معمولی کمی سے ساڑھے 7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 0.4 فیصد رہنے کا امکان ہے، پاکستان کے ذمہ قرضوں کا حجم 81.8 فیصد سے کم ہو کر 74.9 فیصد پر آجائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News