اسلام آباد: ملک کے امیر طبقات کے انکم ٹیکس کی چھان بین کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق ملک کی طاقتور ایسوسی ایشنز کے ممبران کا ڈیٹا اکھٹا کیا جا رہا ہے اور صنعت کاروں، وکلاء اور ڈاکٹرز ایسوسی ایشنز کا ڈیٹا بھی جمع کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملک کی تمام بڑی ایسوسی ایشنز کے ممبران کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں، بڑی ایسوسی ایشنز کے ممبران کے شناختی کارڈ اور ان کے موبائل نمبرز نمبر کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
ایف بی آر کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پرال اور نادرا کا ڈیٹا اکھٹا کر کے ٹیکس کی چھان بین کی جائے گی، امیر طبقات کا ڈیٹا اکٹھا کر کے ٹیکس نیٹ میں ہانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کے تکنیکی ماہرین کی ایف بی آر ٹیکس حکام سے بات چیت جاری ہے جبکہ ایف بی آر کے ذیلی ادارے پرال کے ڈیٹا پر طویل نشست کی۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ٹیکس کی شرحوں میں اضافے کے بارے میں ابھی کوئی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی، آئی ایم ایف پاکستان کے لئے ٹیکس، نجکاری اور انرجی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی حد مقرر نہیں کررہا، پاکستان کو نجکاری کے عمل میں کسی اثاثے کی فروخت یا اس کے بند کرنے پر کوئی مشورہ نہیں دیا جارہا، یہ کام حکومت کا اپنا ہے۔
آئی ایم ایف کے ذرائع نے بتایا تھا کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں کو خساروں کے پیش نظر تبدیل کیا جائے گا، قیمت بڑھانے پر کوئی حد مقرر نہیں، ٹیکس میں اضافہ کرنے کیلئے جی ڈی پی کے 0 اعشاریہ 4 فیصد ٹاسک دیا، ایف بی آر نے گزشتہ مالی سہ ماہی میں ٹیکس محصولات میں بہتری دکھائی، ٹیکس کی بہتری کا عمل جاری رکھنا ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پاکستان کے لئے پیکج پر کام جاری ہے، آئندہ پیکج کے لئے درکار اقدامات کی فہرست تیار کی جارہی ہے، اس موضوع پر جلد حقائق سامنے آئیں گے، پاکستان کے نئے پیکج کے لئے استعداد کے بارے میں موصول شدہ ڈیٹا پراسس کیا جارہا ہے، کچھ اقدامات پیکج پر کام شروع ہوتے ہی لینا لازمی ہوگا۔
بعدازاں انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر کے پہلے ہفتے میں ہونے کا امکان ہے جبکہ ایگزیکٹو بورڈ کے ایجنڈے میں پاکستان کا کیس شامل ہونے کا بھی امکان ہے۔
آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل فنانسنگ کی ضروریات لازمی قرار دیا گیا ہے، پاکستان کو ایگزیکٹو بورڈ منظوری کے بعد 70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط ملے گی۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو 25 ارب ڈالر فنانسنگ کی ضرورت ہے، خلیجی دوست ملک سے 1 ارب ڈالر، ایگزم بینک سے 1.2 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے جبکہ چین نے 2 سال کیلئے مزید قرض رول اوور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ڈیجیٹل مارکیٹس، پراپرٹی اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
گردشی قرضے میں اضافہ روکنے کیلئے آئندہ بھی بجلی اور گیس ٹیرف بڑھانا ہوگا، عام انتخابات سے قبل نگران حکومت فروری میں نئے قرض پروگرام پر بات کر سکتی ہے، نگران حکومت آنے والی حکومت کیلئے معاشی حکمت عملی پر مبنی بلیوپرنٹ تیار کرے گی۔
یاد رہے کہ رواں مالی سال مزید 10 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، مہنگائی میں کمی کیلئے آئی ایم ایف کو سخت مانیٹری پالیسی کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ آئی ایم ایف کو مارکیٹ کے مطابق ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News