وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ایکڑ تک کے کسانوں کو بینکوں کے ذریعے براہ راست سبسڈی دی جائے گی۔
فصلوں کے نقصان پر بھی حکومت سبسڈی دے گی تاکہ چھوٹے کسانوں کو مالی تحفظ مل سکے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مڈل مین اور آڑھتی کسانوں کا شدید استحصال کرتے ہیں، اس استحصال سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک اور دیگر کمرشل بینکوں کو چھوٹے کسانوں کو براہ راست سبسڈی دینے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ایف بی آر کی اصلاحات کے نتیجے میں گزشتہ مالی سال 11.7 ٹریلین روپے ریونیو اکٹھا ہوا تھا، اس سال مجموعی طور پر 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب کے مطابق رواں مالی سال میں 2.5 ٹریلین روپے اضافی ٹیکس جمع کیا جا چکا ہے۔
نومبر تک ٹیکس وصولی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو اس سال 11 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
ایف بی آر ٹیکس نیٹ کو وسیع کر رہا ہے، تقریباً چار لاکھ نئے ٹیکس فائلرز سے 200 ارب روپے جمع ہوئے ہیں۔
سیمنٹ اور شوگر انڈسٹری کو اب ٹیکس دائرے میں مکمل طور پر لایا جا رہا ہے، اس سے مزید ریونیو متوقع ہے۔
وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ چھوٹے کسانوں کی فلاح حکومت کی ترجیح ہے اور ان کے استحصال کا ہر دروازہ بند کیا جائے گا۔



















