Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

برطانیہ کو امریکی کنٹرول سے آزاد میڈیا کی ضرورت: نئی بحث چھڑ گئی

امریکی میڈیا گروپ کی جانب سے ITV کے سروس شیئرز کے حصول نے پبلک سروس براڈکاسٹنگ کے مستقبل پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

لندن: امریکا اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں سرد مہری بڑھتی جارہی ہے، جس نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔

امریکی میڈیا گروپ کومکاسٹ کی جانب سے ITV کے براڈکاسٹنگ اور اسٹریمنگ سروس کے ممکنہ 1.6 ارب پاؤنڈ کے شیئرز کے حصول نے برطانیہ میں پبلک سروس براڈکاسٹنگ کے مستقبل پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

بی بی سی اور چینل 4 کے درمیان اشتراک مشترکہ پروڈکشن، خبروں اور ڈیجیٹل حکمتِ عملی کو طویل المدت بقا کے لیے ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ: IELTS فیل ہونے کے باوجود ہزاروں تارکینِ وطن کو ویزے جاری، تحقیقات شروع

ٹی وی انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق اگر کومکاسٹ نے ITV سنبھال لی تو وہ بیک وقت اسکائی نیوز اور ITV نیوز پر اثر انداز ہو سکے گا، جبکہ وہ ITN میں 40 فیصد حصص کے ساتھ پہلے ہی مرکزی کردار رکھتا ہے، جو ITV، چینل 4 اور چینل 5 کے لیے خبریں تیار کرتا ہے۔

اس صورتِ حال کو خبروں کی کثرتِ رائے (plurality) کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

چینل 4 کی نئی چیف ایگزیکٹو پریا ڈوگرا جو اسکائی میں اعلیٰ عہدے سے آ رہی ہیں، سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے سابق آجر کے ممکنہ منصوبے کے مقابلے میں چینل 4 کے مفادات کا دفاع کریں گی۔

مبصرین کے مطابق اسکائی اور ITV کے اشتہاری نیٹ ورکس کا ممکنہ امتزاج چینل 4 کو ٹی وی اور ڈیجیٹل اشتہارات میں نسبتاً کمزور پوزیشن میں دھکیل سکتا ہے۔

زیادہ تشویش مستقبل کی نیوز فراہمی پر ظاہر کی جا رہی ہے۔ ایک ہی گروپ کے زیرِ اثر بڑے نیوز رومز آنے سے ادارتی خودمختاری، علاقائی خبروں اور عوامی مفاد کے مواد پر اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔

تاہم بتایا جا رہا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ سامنے آتا ہے تو اس میں آف کام کے پبلک سروس لائسنس کی شرائط، بشمول قومی و علاقائی خبروں میں تبدیلی نہ کرنے کی یقین دہانیاں شامل ہوں گی۔

کومکاسٹ نے 2018 میں اسکائی کے حصول کے وقت اسکائی نیوز کی فنڈنگ ایک دہائی تک برقرار رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔

جیسے جیسے یہ مدت اختتام کے قریب ہے، خدشات ہیں کہ آیا امریکی کمپنی مکمل فنڈنگ جاری رکھے گی یا نہیں، اگرچہ اسکائی کی قیادت نے نیوز آپریشن کی حمایت جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

مزید پڑھیں: اب وقت آ گیا ہے کہ برطانیہ اپنے دفاع کے لیے امریکا پر انحصار ختم کرے، برطانوی وزیر کارنز

آف کام کی حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ امریکی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور اسٹریمرز کی طرف ناظرین کی منتقلی کے باعث پبلک سروس ٹی وی، خصوصاً خبریں اور برطانوی موضوعات پر مبنی معیاری مواد “خطرے سے دوچار نسل” بنتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یوٹیوب ناظرین کے اعتبار سے ITV سے آگے نکل چکا ہے، جبکہ بچوں میں نیٹ فلکس اور یوٹیوب پہلی پسند بن گئے ہیں۔

کئی براڈکاسٹنگ ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ امریکی کنٹرول سے آزاد ایک مضبوط مقامی میڈیا نظام برقرار رکھے۔

اسی پس منظر میں بی بی سی اور چینل 4 کے درمیان اشتراک مشترکہ پروڈکشن، خبروں اور ڈیجیٹل حکمتِ عملی کو طویل المدت بقا کے لیے ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔

ممکنہ معاہدہ برطانوی مسابقتی نگران ادارے CMA کی کڑی جانچ سے گزرے گا۔ اگرچہ ماضی میں ایسی ڈیلز روکی جاتی رہی ہیں، تاہم اشتہاری منڈی میں یوٹیوب، میٹا اور دیگر ڈیجیٹل دیو ہیکل کمپنیوں کے اثر کو شامل کرنے کی دلیل دی جا رہی ہے۔

مبصرین کے مطابق منظوری کی صورت میں بھی اشتہاری غلبہ کم کرنے کے لیے رعایتیں دینا پڑ سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسکائی–ITV امتزاج سے برطانوی براڈکاسٹنگ مضبوط ہو سکتی ہے، مگر مجموعی پبلک سروس نظام کو نئے حالات کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا—خصوصاً ایسے وقت میں جب بی بی سی کی حقیقی قدر میں فنڈنگ دباؤ کا شکار ہے اور چینل 4 کو ساختی مالی چیلنجز درپیش ہیں۔

متعلقہ خبریں