
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس کی سماعت سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کا تحریر کردہ نظرثانی درخواستوں کے دائرہ کار پر اہم فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل بینچ نے مخصوص نشستوں پر نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کیلئے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے، محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستیں؛ الیکشن ایکٹ میں ترمیم عدالتی فیصلے کو غیر مؤثر نہیں کرسکتی
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ نظرثانی کیس میں فریق پہلے سے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھا سکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرا نکتہ نظربھی شامل ہوسکتا تھا۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، زیر التواکیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کا بھی ہے، من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آج مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں پر سماعت بھی ہوگی، جسٹس سید امین الدین خان کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ بینچ سماعت کرے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News