اسلام آباد: پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظر عام پر آ گئے۔
افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، سب پر یہ بات عیاں ہے کہ دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے، دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
25 اور 26 مارچ کی درمیانی رات کو بی ایل اے کے دہشت گردوں نے تربت میں پاک بحریہ کی پی این ایس صدیق پر حملہ کرنے کی کوشش کی، سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں سے آپریشن کے دوران M32 ملٹی شاٹ گرینیڈ لانچر، M16/A4، نائت تھرمل ویزن اور دیگر امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا۔
اس کے علاوہ بی ایل اے کے دہشت گردوں نے 20 مارچ 2024 کو گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی، جی پی اے پر حملے کے دوران بی ایل اے کے دہشتگردوں نے امریکی اسلحے کا استعمال کیا جو کہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں برآمد کیا، تاہم دہشتگردوں سے برآمد ہونے والے امریکی اسلحے میںM-16/A4 ،AK-47 گرینیڈ لانچر اور ہینڈ گرینیڈ شامل تھے۔
29 جنوری کو ضلح شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا، آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دہشتگرد نیک من اللہ کو جہنم واصل کیا گیا، دہشتگرد سے برآمد ہونے والا اسلحہ امریکی ساخت کا تھا جس میں M-4 Carbine اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
22 جنوری کو ضلع ژوب کے مقام سمبازا پر 7 دہشتگردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا، تاہم دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-16/A2، AK-47، سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرنیڈز اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
علاوہ ازیں 19 جنوری کو ضلع میران شاہ میں پاک افغان سرحد پر بچی سر کے مقام پر میں سرحد پار کرنے والے 2 دہشتگردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا، دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M16/A4 AK-47 اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
31 دسمبر کو بھی خیبر پختونخوا ضلع باجوڑ میں پاک افغان سرحد پار کرنے والے 3 دہشتگردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا، اِن دہشتگردوں سے بھی M4 Carbine (امریکی ساخت) اور دیگر اسلحہ بر آمد ہوا۔
اِس سے پہلے 29 دسمبر کو بھی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشتگردوں سے M-4 Carbine، AK-47 اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا، میر علی آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل بھی متعدد بار پاکستان میں دہشتگردی کے حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کیے گئے، بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔
12 جولائی 2023 کو بھی ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا جبکہ 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا اور 4 نومبر کو بھی میانوالی ایئر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں RPG-7، AK-74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل ہیں۔
12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا جبکہ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا، حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد جہنم رسید ہوئے، تاہم دہشتگردوں نے M16/A2, HE Grenades، AK-47 استعمال کیے۔
13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنے والی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کیے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل، گرنیڈ شامل تھے۔
افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان اسمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں امریکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
پینٹاگون نے بتایا ہے کہ امریکہ نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے، اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔
پینٹاگون کے مطابق امریکہ نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا، امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اشارہ کرتے ہیں کہ افغان ریجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News