سوشل میڈیا پر ایک غیر محتاط پوسٹ فن لینڈ کی حسن کے لیے بھاری ثابت ہوئی، جہاں نسل پرستانہ رویے پر شدید عالمی ردعمل کے بعد مس فن لینڈ کا تاج واپس لے لیا گیا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب فن لینڈ کی نمائندگی کرنے والی 22 سالہ سارہ دزافسے نے تھائی لینڈ میں منعقدہ مس یونیورس مقابلے کے دوران اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
🇫🇮 FINLAND – Sarah Dzafce⁰Sarah blends her Nordic upbringing with her Balkan heritage, using her journey in entrepreneurship and sports to inspire compassion and inclusion. Guided by humility and resilience, she supports children and families in need, proudly representing… pic.twitter.com/ntcojucaWm
— Miss Universe (@MissUniverse) November 18, 2025
وائرل تصویر میں سارہ کو آنکھیں انگلیوں سے کھینچتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ تصویر کے ساتھ لکھا گیا کیپشن ’’ایک چینی کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے‘‘ دنیا بھر میں ناپسندیدگی کا باعث بنا۔

اس پوسٹ کو ایشیائی کمیونٹی، بالخصوص جاپان، جنوبی کوریا اور چین میں توہین آمیز اور نسل پرستانہ قرار دیا گیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ عالمی سطح پر ردعمل بڑھنے پر سارہ دزافسے نے معذرت بھی کی، تاہم ان کی وضاحت عوامی سطح پر قبول نہ کی جا سکی۔
بڑھتے دباؤ کے پیشِ نظر مس فن لینڈ کی تنظیمی کمیٹی نے سخت اقدام اٹھاتے ہوئے سارہ دزافسے سے نہ صرف مس فن لینڈ کا تاج واپس لے لیا بلکہ ان کا اعزاز بھی ختم کر دیا۔
Miss Finland Sarah Dzafce apologized to China after being dethroned over her racist gesture.
But the incident escalated when several Finnish politicians followed suit, triggering widespread backlash. pic.twitter.com/bKVnR2tiwE— Chengdu China (@Chengdu_China) December 16, 2025
مس فن لینڈ انتظامیہ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ نسل پرستی یا کسی قوم اور ثقافت کا مذاق اڑانا ناقابلِ قبول ہے اور اس حوالے سے زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔
اس واقعے پر فن لینڈ کے وزیرِاعظم نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ حرکت غیر ذمہ دارانہ اور سوچے سمجھے بغیر کی گئی، جس کے باعث ملک کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، ایسے واقعات فن لینڈ کی اقدار اور روایات کی عکاسی نہیں کرتے۔
انتظامیہ کے مطابق حسن کے مقابلوں کا مقصد مثبت اقدار، باہمی احترام اور عالمی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے، نہ کہ تعصب یا نفرت کو۔


















