Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

سروں کی ملکہ گلوکارہ نورجہاں کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے

ملکہ ترنم نور جہاں نے اپنے فنی کیرئیر کے دوران مختلف زبانوں میں دس ہزار کے قریب لازوال گیت و غزلیں گائیں

سروں کی ملکہ اور دنیائے موسیقی کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے۔

ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926ء کو عظیم صوفی شاعر بلھے شاہ کی دھرتی قصور کے ایک موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئیں اور اپنے فلمی کیریئر کا آغاز نو سال کی عمر سے کیا اور جلد ہی ایک جانی پہچانی چائلڈ اسٹار بن گئیں۔

ملکہ ترنم نور جہاں کا اصل نام اللہ وسائی جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا،  موسیقی انہیں وراثت میں ملی تھی یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنا پہلا گانا محض 4 برس عمر میں گاکر سب کو حیران کردیا، تاہم انہوں نے گلوکاری کے ساتھ ساتھ اداکاری میں بھی اپنے آپ کو منوایا کئی مشہور فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

یہ بھی پڑھیں: عائزہ خان کا ملکہ ترنم نور جہاں کو ٹریبیوٹ

ملکہ ترنم نور جہاں نے اپنے فنی کیرئیر کے دوران مختلف زبانوں میں دس ہزار کے قریب لازوال گیت و غزلیں گائیں، جو آج بھی اسی طرح مقبول ہیں۔

ملکہ ترنم نوجہاں کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران قومی نغمے گائے جو  قومی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہیں۔ان نغموں نے پاک فوج کے جوش وجذبے میں بے پناہ اضافہ کیا۔ ان میں اے وطن کے سجیلے جوانو، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں، اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے شامل ہیں۔

میڈم نور جہاں کی خوبصورت اور کانوں میں رس گھولنے والی آواز کی وجہ سے انہیں ملکہ ترنم کا خطاب دیا گیا۔

حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور نشان امتیاز بھی عطا کیا۔

ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000ء کوعلالت کے بعد انتقال کر گئیں لیکن ان کی آواز آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے۔