Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مصنوعی روشنیوں سے جگمگاتی راتیں فالج کے خطرے کو بڑھارہی ہیں، تحقیق

Now Reading:

مصنوعی روشنیوں سے جگمگاتی راتیں فالج کے خطرے کو بڑھارہی ہیں، تحقیق
مصنوعی روشنیوں سے جگمگاتی راتیں فالج کے خطرے کو بڑھارہی ہیں، تحقیق

مصنوعی روشنیوں سے جگمگاتی راتیں فالج کے خطرے کو بڑھارہی ہیں، تحقیق

دنیا کے کئی بڑے شہروں میں راتیں مصنوعی روشنیوں سے دن کی طرح روشن دکھائی دیتی ہیں، تاہم ایک تحقیق کے مطابق یہی روشنیاں صحت کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

حال ہی میں کی جانے ایک نئی تحقیق کے مطابق رات کے وقت مصنوعی روشنی کا مسلسل استعمال لوگوں میں فالج کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

اس تحقیق کے اہم مصنف جیان بنگ وانگ کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں خاص طور شہری علاقوں میں رہنے والوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو ان روشنیوں کے نقصان دہ اثرات سے بچانے کے لیے کم سے کم ان کا سامنا کریں۔

وانگ نے مزید یہ بھی کہا کہ امراض قلب کے خطرے کے عام عوامل جیسے تمباکو نوشی، موٹاپا اور ٹائپ 2 ذیابیطس کو کم کرنے میں نمایاں پیش رفت کے باوجود، عالمی سطح پر امراض قلب میں مبتلا افراد میں اضافہ ہورہا ہے جسے کو کم کرنے کے لیے ماحولیاتی عوامل پر غور کرنا ضروری ہے۔

Advertisement

اس مقصد کے لیے محققین نے 2015 سے 2018 کے درمیان چین کے گنجان آباد شہر ننگبو میں رہنے والے 28,302 بالغ افراد کا جائزہ لیا۔

نتائج کے مطابق ایسے تمام افراد جو رات میں روشنی  کا زیادہ سامنا کرت ہیں ان میں دماغی بیماری جیسے اسکیمک اسٹروک اور ہیمرجک اسٹروک کا خطرہ 43 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

چھ سالہ فالو اپ مدت کے دوران، 1,278 شرکاء میں مختلف دماغی امراض نے جنم لیا جن میں 910 شرکاء ایسے تھے جنہیں کو فالج کا دورہ پڑا تھا۔

جبکہ اس تحقیق میں آلودگی کی بلند سطح بھی ایک اہم عنصر تھا جو لوگ  اکثر پٹرول، تیل، ڈیزل ایندھن یا لکڑی سے نکلنے والے دھویں کا سامناکرتے ہیں ان میں دماغی امراض کا خطرہ 41 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی روشنیوں کے ذرائع جیسے ایل ای ڈی یا فلوروسینٹ میلاٹونن کے اخراج میں خلل کا سبب بنتا ہے یہ ایک قدرتی ہارمون ہے جو جسم کو سونے میں مدد دیتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ، میلاٹونن کی کمی جسم کی 24 گھنٹے کی حیاتیاتی گھڑی اور طویل مدتی نیند کے انداز کو متاثر کر سکتی ہے۔

Advertisement

تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو طویل عرصے تک نیند کمی میں یا خلل کا سامنے کرتے ہیں ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھجاتا ہے۔

وانگ نے کہا کہ ماحولیاتی عوامل جیسے روشنی اور فضائی آلودگی سے جنم لینے والے امراض کو روکنے کے لیے موثر پالیسیاں اور روک تھام کی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر دنیا کے ایسے علاقے جو بہت زیادہ گنجان اور آلودہ ہیں اور ان علاقوں میں رہنے والے لوگ ان امراض کا سامنا کر رہے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
یہ عام سا مصالحہ ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر کو توازن میں رکھتا ہے
تربوز کا زیادہ استعمال کن لوگوں کیلئے جان لیوا ہے؟ نئی تحقیق سامنے آگئی
پرسکون نیند کے لیے سونے سے قبل اس عادت کواپنا معمول بنالیں
چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
ملیریا کی علامات، احتیاطی تدابیر اور علاج
ڈپریشن جیسے مرض سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں؟ تو یہ آسان عادت اپنالیں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر