زندگی کس کو پیاری نہیں ہوتی مگر اچھی صحت کے بغیر جینا آسان نہیں ہوتا اور وہ جہنم جیسی لگنے لگتی ہے اور موجودہ عہد میں جو مرض انسانوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک ثابت ہو رہا ہے وہ ذیابیطس ہے۔
ذیابیطس وہ مرض ہے جو دیمک کی طرح خاموشی سے انسانی جسم کے اندرونی اعضا کو چاٹ جاتا ہے اور اگر اس کے بارے میں بروقت معلوم نہ ہوسکے تو یہ بینائی سے محرومی سے لے کر گردوں کے فیل ہونے اور دیگر لاتعداد طبی مسائل کا سبب بنتا ہے۔
حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا تو یہ ضروری ہے کہ بلڈ شوگر چیک اپ کرانا معمول بنالیا جائے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کن غذاؤں کے استعمال سے آپ اپنا شوگر لیول کنٹرول کر سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں۔
پتوں والی سبزیاں
پتوں والی سبزیاں غذائی عناصر سے بھرپور ہوتی ہیں جن میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار قدرے کم ہوتی ہے اور یہ نظام انہضام پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔
پتوں والی سبزیاں نہ صرف خون میں شوگر لیول کو برقرار رکھتی ہیں بلکہ یہ سبزیاں شوگر کی مقدار میں کمی کا باعث بھی بنتی ہیں۔
مچھلیاں
چکنائی والی مچھلیاں آپ کی صحت کے لیے متعدد فوائد کی حامل ہوتی ہیں، یہ خون میں شوگر کی مقدار کو کم کرنے میں بھی معاون ہوتی ہیں۔
ان مچھلیوں میں ’سالمون‘ اور ’اینچوویز‘ شامل ہیں جن میں اومیگا 3 اور’ڈی ایچ اے‘ اور’ای پی اے‘ بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو دل کے لیے نہایت مفید ہوتا ہے۔ شوگر کے مرض کے لیے بھی اس کی افادیت تسلیم شدہ ہے۔
خشک میوے
چکنائی والی خوراک جو شوگر کے مرض میں مفید ثابت ہوسکتی ہے ان میں گری دار میوے شامل ہیں جن میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
شوگر کے مریضوں کے لیے بہترین گری دار میوؤں میں بادام، کاجو، بندق، پستہ اور اخروٹ شامل ہیں۔ آپ اگر اپنے وزن کے حوالے سے فکرمند ہیں تو ان کا استعمال جاری رکھیں۔
انڈے
انڈوں کا شمار بھی چکنائی والی صحت مندانہ خوراک میں کیا جاتا ہے جن سے خون میں شوگر کا لیول برقرار رہتا ہے۔
اس کے علاوہ انڈے انسولین کی مقدار کو بھی بہتر بناتے ہیں اور انفیکشن کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
آپ انڈے کی زردی ضرور استعمال کریں کیونکہ اس سے آپ کا شوگر لیول برقرار رہے گا۔
سیب کا سرکہ
سیب کا سِرکہ روزے کے دوران خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے کے لیے بھی معاون ہوتا ہے۔
اس سرکے میں پانی ملا کر پینا زیادہ بہتر ہوتا ہے کیونکہ اس میں تیزابیت زیادہ ہوتی ہے۔




















