ایک نئی سائنسی تحقیق میں جسم میں ہڈیوں کی مضبوطی کے اہم میکانزم کی نشاندہی کی گئی ہے جسے مستقبل میں ہڈیوں کو کمزور کرنے والی بیماری آسٹیوپوروسس کے مؤثر علاج کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جرمنی کی یونیورسٹی آف لیپزگ اور چین کی شینڈونگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق کے مطابق جی پی آر 133 نامی سیل ریسیپٹر (جسے اے ڈی جی آر ڈی 1 بھی کہا جاتا ہے) ہڈیوں کی مضبوطی اور بڑھانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ریسیپٹر ہڈی بنانے والے خلیات، یعنی Osteoblasts کو فعال کرتا ہے۔
جین غائب ہونے سے ہڈیاں کمزور، فعال ہونے سے مزید مضبوط
ماہرین نے چوہوں پر تجربات کیے جن میں یا تو یہ ریسیپٹر مکمل طور پر موجود نہیں تھا یا پھر اسے اے پی 503 نامی کیمیکل کی مدد سے فعال کیا جاسکتا تھا۔
جب یہ جین غیر فعال تھا تو چوہے کمزور ہڈیوں کے ساتھ بڑے ہوئے جن میں آسٹیوپوروسس جیسی علامات تھیں لیکن جب GPR133 فعال تھا اور اسے AP503 کے ذریعے متحرک کیا گیا تو ہڈیوں کی تعمیر اور مضبوطی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
یونیورسٹی آف لیپزگ کی بائیو کیمسٹ اینیس لیبشر کے مطابق AP503 جو کہ کمپیوٹر اسکریننگ کے ذریعے دریافت کیا گیا ایک نیا کیمیکل ہے، اس کی مدد سے ہم صحت مند اور آسٹیوپوروسس کا شکار دونوں طرح کے چوہوں میں ہڈیوں کی مضبوطی کو نمایاں طور پر بڑھانے میں کامیاب ہوئے۔
تجربات میں یہ بھی دیکھا گیا کہ AP503 ورزش کے ساتھ مل کر ہڈیوں کو مزید طاقتور بنا دیتا ہے، گویا یہ ایک ایسا ’’بائیولوجیکل بٹن‘‘ ہے جو ہڈی بنانے والے خلیات کی کارکردگی کو تیز کر دیتا ہے۔
انسانوں میں بھی یکساں نتائج کا امکان
اگرچہ تحقیق جانوروں پر کی گئی ہے مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انسانوں میں ہڈیوں کی مضبوطی کا عمل تقریباً اسی طریقے سے کام کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جینیاتی تبدیلیوں کے باعث اگر یہ ریسیپٹر متاثر ہوجائے تو انسانوں میں بھی ابتدائی عمر میں ہڈیوں کی کمزوری کے آثار نمایاں ہوسکتے ہیں، جیسا کہ چوہوں میں دیکھا گیا۔
آسٹیوپوروسس دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کرتا ہے۔ موجودہ علاج صرف بیماری کی رفتار کم کرتے ہیں، مکمل طور پر اس کا علاج یا مرض کو ریورس نہیں کر پاتے اور ان کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں۔
خون پر مبنی نیا جیل امپلانٹ بھی کامیاب
2024 میں ایک اور تحقیق میں سائنسدانوں نے ایسا خون پر مبنی جیل امپلانٹ تیار کیا تھا جو ہڈیوں کے بڑے زخموں کو تیزی سے ٹھیک کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ جیل 3D پرنٹنگ کے ذریعے تیار ہسکتا ہے اور جلد کے زخم کی طرح خون جمنے کے عمل کو ہڈی کی مرمت کے لیے استعمال کرتا ہے۔
یہ طریقہ چوہوں پر انتہائی مؤثر ثابت ہوا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسے انسانوں میں کامیابی سے استعمال کیا گیا تو یہ ہڈیوں کے بڑے نقصان کی مرمت کا انقلابی حل ثابت ہوسکتا ہے۔
خواتین چوہوں میں نیا ہارمون بھی دریافت
حالیہ برسوں میں سائنسدانوں نے ایک نیا ہارمون بھی دریافت کیا ہے جسے Maternal Brain Hormone (MBH) کہا جاتا ہے جو مادہ چوہوں میں غیر معمولی حد تک مضبوط ہڈیاں بنانے میں مدد دیتا ہے۔ تجربات میں یہ ہارمون نر اور مادہ دونوں چوہوں میں ہڈیوں کی کثافت بڑھانے میں مؤثر رہا۔
مستقبل کے علاج کے لیے امید کی نئی کرن
ماہرین کے مطابق اس نئی تحقیق سے مستقبل میں ایسے علاج ممکن ہوسکیں گے جو نہ صرف کمزور ہڈیوں کو دوبارہ مضبوط کریں گے بلکہ صحت مند ہڈیوں کو مزید طاقت بھی فراہم کریں گے، خصوصاً ایسی خواتین میں جو مینوپاز کے بعد آسٹیوپوروسس کا شکار ہوتی ہیں۔
یونیورسٹی آف لیپزگ کی مولیکیولر بائیولوجسٹ جولیانے لیہمن کا کہنا ہےGPR133 ریسیپٹر کی ہڈیوں کو متوازی طور پر مضبوط کرنے کی صلاحیت یہ واضح کرتی ہے کہ عمر رسیدہ آبادی کے لیے اس کا استعمال مستقبل میں انتہائی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

