ارجنٹائن کے سائنسدانوں نے شوگر کا علاج دریافت کر لیا ۔ ماہرین نے ایک ایسا طریقہ دریافت کیاہے کہ جو لبلبے کے بِیٹا خلیوں( جو انسولین پیدا کرتے ہیں)کو نقصان سے بچانے کے قابل بناتا ہے۔
سائسندانوں کی جانب سے اس دریافت کو شوگر کے علاج میں بڑی اور کلیدی کامیابی قرار دیا جا رہاہے ۔
تحقیق اس حوالے سے اہم ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ خلیوں کو کس طرح کم سطح کی سوزش کی تربیت دی جاسکتی ہے۔
اس سے علاج کی ایسی حکمتِ عملی تیار کرنے کا طریقہ مل سکتا ہے جو خلیوں کو محفوظ رکھ سکے۔
ماہرین کا کہناہے کہ یہ دریافت جرنل سیل ڈیتھ اینڈ ڈیزیز میں شائع ہوئی ہے اور 20 سالہ تحقیق کا نچوڑ ہے۔ اس سے ایسا علاج ممکن ہوسکے گا جو بِیٹا خلیوں کی حفاظت کریں۔
یہ دریافت امیونو اینڈوکرائنولوجی، ڈائیبٹس اینڈ میٹابولزم لیبارٹری کنسیٹ آسٹرل کے محققین نے کی۔اس تحقیقی ٹیم کی سربراہی مارسیلو جے پیرن نے کی۔
سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ یہ خلیات معتدل دباؤ کے مطابق خود کو ڈھال سکتے ہیں اور ایسے حملوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں جو عام طور پر انہیں تباہ کر دیتے ہیں۔
یہ دریافت ذیابیطس کے علاج میں نئی حکمت عملی کی راہ کھولتی ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 500 ملین سے زائد افراد ذیابیطس سے متاثر ہیں۔
شوگر کا مرض
شوگر کا مرض اس وقت لاحق ہوتاہے جب بِیٹا خلیوں کو نقصان پہنچے یا وہ تباہ ہوجاتے ہیں۔جس کے نتیجے میں جسم اتنی انسولین پیدا نہیں کر پاتا جو خون میں شوگر کو قابو میں رکھتی ہے۔
ٹائپ ون ذیابیطس میں مدافعتی نظام ان خلیوں پر حملہ کرکے انہیں مکمل طور پر ختم کر دیتا ہے۔
ٹائپ ٹو ذیابیطس میں موٹاپے، مسلسل سوزش اور زیادہ شوگر کی وجہ سے پیدا ہونے والا دباؤ بتدریج ان خلیوں کو کمزور کر دیتا ہے

