واشنگٹن: ایف ڈی اے نے کووِڈ-19 ویکسینز پر اپنی سب سے سخت “بلیک باکس” وارننگ عائد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جس کو ماہرین حیران کن قرار دے رہے ہیں۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کووِڈ-19 ویکسینز پر اپنی سب سے سخت “بلیک باکس” وارننگ عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم حتمی فیصلہ تاحال نہیں ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ ایف ڈی اے کے چیف میڈیکل و سائنسی افسر ڈاکٹر ونے پرساد کی نگرانی میں تیار کیا جا رہا ہے۔
بلیک باکس وارننگ ادویات یا ویکسین کے لیبل پر سب سے نمایاں انتباہ ہوتی ہے، جو عام طور پر جان لیوا یا سنگین مضر اثرات کے خدشات پر لگائی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا کووڈ ویکسین نوجوانوں میں دل کے دوروں کی وجہ بن رہی ہے؟
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ مجوزہ وارننگ صرف ایم آر این اے ویکسینز (فائزر اور موڈرنا) پر لاگو ہوگی یا امریکا میں منظور شدہ تمام کووِڈ ویکسینز اور تمام عمر کے افراد اس کی زد میں آئیں گے۔ منصوبے کا اعلان سال کے اختتام تک متوقع ہے۔
بیرونی طبی ماہرین نے اس اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلیک باکس وارننگ کے لیے کوئی مضبوط سائنسی بنیاد سامنے نہیں آئی۔
ان کے مطابق کووِڈ ویکسینز نے دنیا بھر میں لاکھوں جانیں بچائیں اور بچوں میں وائرس سے متعلق ایمرجنسی وزٹس میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
ایف ڈی اے اور محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جب تک ادارہ باضابطہ اعلان نہیں کرتا، تمام دعوے قیاس آرائیاں ہیں، اور ممکنہ حفاظتی خدشات کا جائزہ ادارے کے سائنسی و ریگولیٹری طریقۂ کار کے مطابق لیا جا رہا ہے۔
موڈرنا اور فائزر نے اپنی ویکسینز کی حفاظت اور افادیت کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں اربوں خوراکیں لگنے کے باوجود کوئی نیا یا پوشیدہ سنگین حفاظتی مسئلہ سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ کووِڈ ویکسینز کی تیز رفتار تیاری صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور کی ایک بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے، تاہم موجودہ انتظامیہ میں ویکسین پالیسی پر اختلافات اور تنقید میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔



















