ماہرینِ نفسیات اور نیند کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ناقص یا ناکافی نیند انسان کو ایک ایسے منفی ذہنی چکر میں دھکیل سکتی ہے جس سے نکلنا دماغ کے لیے مشکل ہوجاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک رات کی خراب نیند نہ صرف اگلے دن کی کارکردگی متاثر کرتی ہے بلکہ ذہنی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن میں بھی اضافہ کرسکتی ہے۔ جب کوئی شخص پوری نیند نہ لے سکے تو دن بھر سستی، توجہ میں کمی اور خوشی کے احساس میں کمی محسوس ہوتی ہے۔
نتیجتاً انسان ورزش، سماجی میل جول اور دیگر مثبت سرگرمیوں سے گریز کرنے لگتا ہے جو ذہنی صحت کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔ یہی کیفیت رات کو دوبارہ نیند میں خلل کا سبب بنتی ہے اور یوں ایک مسلسل منفی چکر شروع ہوجاتا ہے۔
نیند اور ذہنی صحت کا آپس میں گہرا تعلق
تحقیقی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیند اور ذہنی صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ نیند کے مسائل ڈپریشن کی بنیادی علامات میں شامل ہیں اور یہ شیزوفرینیا اور پی ٹی ایس ڈی جیسے ذہنی عوارض میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
دوسری جانب ذہنی دباؤ، پریشان کن خیالات اور بے چینی بھی نیند میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ماہرین وضاحت کرتے ہیں کہ نیند جسم کے حیاتیاتی نظام، خاص طور پر سرکیڈین ردھم، ہارمونز اور مدافعتی نظام کے لیے نہایت ضروری ہے۔
ناقص نیند سے اسٹریس ہارمون کورٹیسول کا توازن بگڑ جاتا ہے جس سے ذہنی دباؤ اور جذباتی بے قابو پن بڑھتا ہے۔ اس کے علاوہ نیند کی کمی مدافعتی نظام کو کمزور اور جسم میں سوزش میں اضافہ کرتی ہے جو ڈپریشن، دل کی بیماریوں اور دیگر مسائل سے جڑی ہوئی ہے۔
ناقص نیند حاملہ خواتین کو زیادہ متاثر کرتی ہے
یہ مسئلہ خاص طور پر حمل کے دوران زیادہ سنگین ہو جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تقریباً 76 فیصد حاملہ خواتین کسی نہ کسی مرحلے پر نیند کے مسائل کا شکار ہوتی ہیں جبکہ ان میں سے ہر پانچ میں سے ایک خاتون ذہنی دباؤ یا بے چینی کا سامنا کرتی ہے۔
حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ حمل کے دوران ناقص نیند نہ صرف ماں کی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے بلکہ قبل از وقت پیدائش اور کم وزن بچوں کے خطرات بھی بڑھا دیتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کے مسائل کو معمولی سمجھنے کے بجائے بروقت ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ صحت مند نیند بہتر ذہنی صحت کی بنیاد ہے، خصوصاً حمل کے دوران اور زندگی کے ہر مرحلے میں۔




















