Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

ٹک ٹاک اور ریلز بچوں کے دماغ پر کیسے خاموش حملہ کررہی ہیں؟ انتباہ جاری

مختصر ویڈیوز انسانی دماغ میں نئی چیز دیکھنے کی خواہش کو تیزی سے متحرک کرتی ہیں۔

ماہرین نے انتباہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ مختصر ویڈیوز بچوں کے دماغ پر خاموش مگر خطرناک اثرات ڈال سکتی ہیں۔

ٹک ٹاک، انسٹاگرام ریلز، یوٹیوب شارٹس اور دیگر مختصر ویڈیو پلیٹ فارمز بچوں اور کم عمر نوجوانوں کی روزمرہ زندگی کا مستقل حصہ بنتے جا رہے ہیں۔

ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ بظاہر تفریحی ویڈیوز بچوں کے دماغ، نیند اور ذہنی صحت پر گہرے اور خاموش اثرات ڈال سکتی ہیں۔

مختصر ویڈیوز دماغ کو کیسے متاثر کرتی ہیں؟

مختصر ویڈیوز عموماً 15 سے 90 سیکنڈ پر مشتمل ہوتی ہیں جو انسانی دماغ میں نئی چیز دیکھنے کی خواہش کو تیزی سے متحرک کرتی ہیں۔

ہر اسکرول کے ساتھ نیا مزاح، حیرت یا سنسنی دماغ کے انعامی نظام کو فوراً متحرک کرتی ہے جس کے باعث بچوں کے لیے اسکرولنگ روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق وقت کے ساتھ یہ عادت توجہ برقرار رکھنے اور خود پر قابو پانے کی صلاحیت کو کمزور کرسکتی ہے۔

2023 میں ہونے والی ایک تحقیق میں تقریباً ایک لاکھ افراد کو شامل کیا گیا جس نے یہ ثابت کیا کہ مختصر ویڈیوز کا زیادہ استعمال توجہ کی کمی اور فیصلہ سازی کی کمزوری سے جڑا ہوا ہے۔

خاص طور پر رات کے وقت اسکرین دیکھنے سے نیند متاثر ہوتی ہے کیونکہ اسکرین کی روشنی میلاٹونن ہارمون کے اخراج میں رکاوٹ بنتی ہے جو نیند کے لیے ضروری ہے۔

کم عمر بچے زیادہ متاثر

ماہرین کا کہنا ہے کہ کم عمر بچے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں کیونکہ ان میں خود پر قابو پانے اور جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت ابھی مکمل طور پر ترقی یافتہ نہیں ہوتی۔

ماہرین بتاتے ہیں کہ شارٹ ویڈیوز پلیٹ فارمز پر اچانک تشدد، خطرناک چیلنجز یا نامناسب مواد سامنے آسکتا ہے جس کے لیے بچوں کے پاس ذہنی تیاری یا سمجھ بوجھ نہیں ہوتی۔

مزید یہ کہ مسلسل دوسروں کی زندگیوں کا موازنہ بچوں میں احساسِ کمتری، بے چینی اور کم خوداعتمادی کو بڑھاسکتا ہے۔

تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جن بچوں کو پہلے ہی توجہ، بے چینی یا جذباتی مسائل ہوں تو وہ ان ویڈیوز کے زیادہ منفی اثرات کا شکار ہوسکتے ہیں۔

والدین کو مشورہ

ماہرین والدین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بچوں کے ساتھ کھل کر بات کریں، اسکرین ٹائم کے لیے واضح حدود مقرر کریں اور موبائل فون کو سونے کے کمرے سے دور رکھیں۔ اسکولوں اور حکومتوں کی جانب سے ڈیجیٹل فلاح و بہبود سے متعلق اقدامات کو بھی مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر مناسب نگرانی، بہتر پالیسیوں اور محفوظ ڈیجیٹل ماحول کو فروغ دیا جائے تو بچے مختصر ویڈیوز سے لطف اندوز بھی ہوسکتے ہیں اور ان کی ذہنی نشوونما بھی متاثر نہیں ہوگی۔