Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

صرف 15 منٹ میں ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

یہ ٹیسٹ صرف 15 منٹ میں نتیجہ فراہم کرتا ہے، جو دیگر ایچ سی وی مالیکیولر ٹیسٹس سے 75 فیصد تیز ہے

ہیپاٹائٹس کا مرض دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی تشخیص کے لیے مختلف ٹیسٹ کیےجاتے ہیں تاہم اب سائنسدانوں نے ایک ایسا ٹیسٹ تیار کیا ہے جو محض 15 منٹ میں ہیپاٹائٹس سی کے بارے میں آگاہ کرسکتا ہے۔

ہیپاٹائٹس سی ایک چھوٹا وائرس ہے جو خون کے ذریعے پھیلتا ہے اور جگر کو متاثر کرتا ہے اگرچہ ادویات کے ذریعے اس کا علاج مکن ہے تاہم ہیپاٹائٹس سی صحت کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔

 دنیا بھر میں تقریباً 50 ملین افراد اس انفیکشن میں مبتلا ہوتے ہیں، اور ہر سال تقریباً 242,000 افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

فی الحال ہیپاٹائٹس سی وائرس (ایچ سی وی) کی تشخیص کے لیے صرف ایک ہی (ایف ڈی اے) سے منظور شدہ ٹیسٹ دستیاب ہے، جس کا ایک نقصان ہے، اگراس ٹیسٹ کا نتیجہ منفی آتا ہے، تو مشین کو اس کی تصدیق کرنے میں ایک گھنٹہ لگتا  جوعلاج شروع کرنے میں تاخیر کا سبب بنتا ہے۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اب ہیپاٹائٹس سی کے لیے ایک نیا تیزترین  ٹیسٹ تیار کیا ہے۔ یہ ٹیسٹ استعمال میں آسان، حساس، اور کلینک، کمیونٹی سینٹرز اور آؤٹ ریچ پروگرامز جیسے مقامات پر کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وائرل ہیپاٹائٹس صحت عامہ کے عالمی چیلنجوں میں سے ایک ہے، وزیراعظم

 یہ ٹیسٹ صرف 15 منٹ میں نتیجہ فراہم کرتا ہے، جو دیگر ایچ سی وی مالیکیولر ٹیسٹس سے 75 فیصد تیز ہے، اس طرح معالج مریض کی وزٹ میں ہی تشخیص کر کے علاج شروع کر سکتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس سی کا ٹیسٹ عموماً دو مراحل میں کیا جاتا ہے۔ پہلے، ایک ٹیسٹ اینٹی باڈیز کو چیک کرتا ہے، جو اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ کسی شخص نے کبھی اس وائرس کا سامنا کیا ہے، جبکہ  دوسرے مرحلے میں مالیکیولر ٹیسٹ کیا جاتا ہے تاکہ یہ تصدیق کی جا سکے کہ وائرس ابھی بھی فعال ہے یا نہیں۔

تاہم یہ نیا ٹیسٹ اپنی اعلیٰ حساسیت کی وجہ سے حقیقی دنیا میں بہترین کارکردگی پیش کرتا ہے۔

یہ ٹیسٹ اتنا حساس اور درست ہے کہ یہ ہیپاٹائٹس سی کے تمام چھ بڑے جینی ٹائپس کا پتہ لگا سکتا ہے اور یہ خون اور پلازما دونوں نمونوں پر کیا جا سکتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ کے تیز تر نتائج علاج میں بلاوجہ کی تاخیر میں کمی لا کر جگر سے متعلق پیچیدگیوں سے بچا کر لاکھوں زندگیوں کو تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔