زیادہ کھانا کھانے کے دماغ اور جسم پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ ماہرین صحت نے اپنی آرا سے آگاہ کردیا۔
یوں تو تہواروں اور مختلف مواقع پر کھانے کا حصہ بڑھ جانا عام سی بات ہے۔ خاص طور پر جب قیمے کے سموسے، گوشت کے ساسیج اور آلو جیسے لذیذ کھانے سامنے آئیں۔
تاہم،زیادہ کھانے کا معمولی سا تجربہ بھی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔ اور یہ اثرات وقت کے ساتھ بڑھ سکتے ہیں۔ زیادہ کھانا دماغی کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے۔
جس سے یادداشت اور ذہنی صلاحیتوں میں کمی آ سکتی ہے۔
زیادہ کھانے سے ہونے والی بیماریاں اور خطرات
ماہرین کے مطابق زیادہ کھانے سے دماغ میں مختلف منفی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ جس سے خوراک اور کھانے والے شخص کے درمیان غیر صحت مند تعلق بن سکتا ہے۔
2012ء میں ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ زیادہ کھانے سے دماغی کارکردگی کم ہو سکتی ہے۔
زیادہ کیلوریز کی وجہ سے نسیان (یادداشت کھونا) کے خطرات بڑھ سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ، انسولین کی مزاحمت بھی ایک اہم مسئلہ بن سکتی ہے، جو ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔
وضاحت
ماہرین نے وضاحت دی کہ انسولین کی مزاحمت وہ حالت ہوتی ہے ۔ جس میں جسم کے خلیے انسولین پر درست ردعمل نہیں دیتے۔
جس سے خون میں شوگر کی سطح قابو میں رکھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اگر یہ مزاحمت برقرار رہے، تو لبلبہ اس پر قابو پانے کے لیے کافی انسولین پیدا نہیں کر پاتا۔
جس کے نتیجے میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، زیادہ کھانا مختلف دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
جیسے متلی، سینے کی جلن، تیزابیت اور تھکن، اور یہ ہاضمے کے مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے۔جس سے پیٹ پھولنے کی شکایت ہو سکتی ہے۔



















