آج اقوام متحدہ کے زیراہتمام دوسرا عالمی یوم مراقبہ منایا جا رہا ہے۔ جس کا مقصد دنیا بھر میں باطنی سکون، امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اس موقع پر ایک خصوصی مراقبہ نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی قیادت بھارت کے معروف روحانی رہنما گرو دیو روی شنکر نے کی۔
یہ تقریب اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مشن اور دیگر ممالک کے اشتراک سے منعقد ہوئی۔ جس کا عنوان تھا: “مراقبہ برائے عالمی امن و ہم آہنگی”۔
مراقبہ: امن اور سکون کا ذریعہ
گرو روی شنکر نے اس موقع پر کہا کہ جب انسان اپنے باطن پر توجہ دینے میں غفلت برتتا ہے تو مراقبہ ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا بھر کی تقریباً 500 جامعات مراقبے کو اپنا رہی ہیں۔ ان کا کہناتھاکہ سپتال بھی اس کی افادیت کو تسلیم کر رہے ہیں۔
روی شنکر کا یہ بھی کہا کہ مراقبہ انسان کو یکجائی، سکون اور وحدت کی کیفیت تک لے جاتا ہے۔جو تمام انسانوں کو آپس میں جوڑتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 700 تحقیقی مقالے مراقبہ کے 100 سے زیادہ فوائد کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کاکہناتھاکہ روزانہ چند منٹ کے لیے مراقبہ کرنے سے انسان کو سکون اور ذہنی یکسوئی حاصل کی جا سکتی ہے۔
مراقبہ: ذہنی سکون اور فلاح کا ذریعہ
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی مراقبہ کی افادیت کو تسلیم کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مراقبہ اپنی ذات کی موثر نگرانی کا ذریعہ ہے۔
جو فرد کی مجموعی فلاح کو بہتر بناتا ہے اور خاص طور پر ذہنی بے چینی سے نجات دلانے کا ذریعہ ہے۔
گرو روی شنکر نے اس موقع پر حاضرین سے کہا کہ غصہ اور خواہشات ذہن کو جکڑ لیتے ہیں۔جو نہ صرف ذہنی سکون میں رکاوٹ بنتی ہیں بلکہ نیند میں بھی خلل ڈال سکتی ہیں۔
مراقبہ اور سانس کی مشقیں ان پریشان کن کیفیات سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ سانس میں ایک راز چھپا ہے، کیونکہ سانس جسم اور ذہن کو جوڑتا ہے۔ جب سانس پر توجہ دی جاتی ہے تو یہ جذبات کو پرسکون کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ کا عہد: مراقبہ کی اہمیت
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال عالمی یوم مراقبہ منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ہر فرد کو اپنی جسمانی و ذہنی صحت کے اعلیٰ ترین معیار تک پہنچنے کا حق حاصل ہے۔



















