Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

انسان کے صرف پانچ نہیں، تیس سے زائد حواس ہیں؟ سائنس دانوں کا حیران کن انکشاف

جدید تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ انسان کے حواس کی تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

ہم دن کا زیادہ تر وقت اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں اور عموماً دیکھنے اور سننے کے علاوہ اپنے دیگر حواس کو نظر انداز کردیتے ہیں، حالانکہ یہ ہر لمحہ ہمارے ساتھ کام کر رہے ہوتے ہیں۔

جب ہم زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں تو ہمیں چیزوں کی کھردری یا ہموار سطح، کندھوں کی اکڑن اور روٹی کی نرمی تک محسوس ہوتی ہے۔

صبح کے وقت ٹوتھ پیسٹ کی جھنجھناہٹ، شاور میں بہتے پانی کی آواز اور لمس، شیمپو کی خوشبو اور بعد میں تازہ کافی کی مہک سب مل کر ہمارے حواس کو متحرک کرتے ہیں۔

قدیم فلسفی ارسطو کے مطابق انسان کے صرف پانچ حواس تھے مگر جیسے اس کا پانچ عناصر کا نظریہ درست ثابت نہ ہوسکا، ویسے ہی جدید تحقیق بتاتی ہے کہ انسان کے حواس کی تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ہمارا تقریباً ہر تجربہ کئی حواس کے امتزاج سے بنتا ہے۔ ہم دیکھنے، سننے، سونگھنے اور چھونے کو الگ الگ محسوس نہیں کرتے بلکہ یہ سب ایک ساتھ مل کر ہمارے اردگرد کی دنیا کا تصور بناتے ہیں۔

ہم جو محسوس کرتے ہیں وہ ہمارے دیکھنے پر اثر انداز ہوتا ہے اور جو دیکھتے ہیں وہ سننے کے انداز کو بدل دیتا ہے۔

مثال کے طور پر شیمپو کی خوشبو بالوں کی ساخت کو مختلف محسوس کرواسکتی ہے۔ گلاب کی خوشبو بالوں کو زیادہ ملائم ظاہر کرسکتی ہے۔

اسی طرح کم چکنائی والے دہی میں خوشبو شامل کرنے سے وہ زبان پر زیادہ گاڑھا محسوس ہوسکتا ہے، حالانکہ اس میں کوئی اضافی اجزا شامل نہیں ہوتے۔

اعصابی سائنس کے ماہرین کے مطابق انسان کے حواس کی تعداد بائیس سے تینتیس کے درمیان ہوسکتی ہے۔ ان میں ایک حس وہ ہے جس سے ہمیں بغیر دیکھے اپنے جسم کے حصوں کی جگہ کا اندازہ ہوتا ہے۔ توازن کی حس کان کے اندر موجود نظام، نظر اور جسمانی احساس کے اشتراک سے کام کرتی ہے۔

ایک اور حس جسم کے اندرونی حالات کو محسوس کرنے سے متعلق ہے، جیسے دل کی دھڑکن میں تبدیلی یا بھوک کا احساس۔ اسی طرح حرکت کے دوران یہ احساس بھی شامل ہے کہ یہ حرکت ہم خود کررہے ہیں۔

روایتی طور پر ایک سمجھی جانے والی حس دراصل کئی حواس کا مجموعہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر لمس میں درد، درجہ حرارت، خارش اور دباؤ سب شامل ہوتے ہیں۔ اسی طرح ذائقہ دراصل سونگھنے، چھونے اور چکھنے کے امتزاج سے بنتا ہے۔

کھانے کے ذائقے میں خوشبو کا کردار سب سے زیادہ ہوتا ہے جو منہ کے ذریعے ناک تک پہنچتی ہے۔ لمس بھی اس میں شامل ہوتا ہے جو کھانے کی ساخت کو پسند یا ناپسند بنانے میں مدد دیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ہمارے حواس نہایت پیچیدہ اور باہم جڑے ہوئے ہیں۔ اگر ہم ذرا رک کر غور کریں تو روزمرہ زندگی میں بے شمار مثالیں مل سکتی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہمارے حواس مل کر ہمیں دنیا کو سمجھنے میں کس طرح مدد دیتے ہیں۔