جاپان ایڈوانسڈ انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے ایک اہم سائنسی پیش رفت میں ٹری مینڈک کی آنتوں میں موجود ایک خاص بیکٹیریا دریافت کیا ہے جو کینسر کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، وہ بھی بغیر کسی مضر اثر کے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق، سائنسدانوں نے مینڈک اور دیگر چھوٹے جانداروں سے حاصل کیے گئے 45 مختلف اقسام کے بیکٹیریا پر تجربات کیے۔ ان میں سے 9 بیکٹیریا نے کینسر کے خلاف مثبت نتائج دکھائے، جبکہ ٹری مینڈک میں پایا جانے والا بیکٹیریا ایونگیلا امریکنہ سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوا۔
ماہرین کے مطابق، صرف ایک خوراک دینے سے یہ بیکٹیریا تجرباتی چوہوں میں موجود کینسر کے ٹیومر کو مکمل طور پر ختم کرنے میں کامیاب رہا۔ مزید یہ کہ 30 دن بعد دوبارہ کینسر کے خلیات داخل کیے جانے کے باوجود کوئی نیا ٹیومر پیدا نہیں ہوا۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ بیکٹیریا دو مختلف طریقوں سے کام کرتا ہے۔ ایک طرف یہ براہِ راست کینسر کے ٹیومر کو نقصان پہنچاتا ہے، جبکہ دوسری طرف جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے تاکہ جسم خود کینسر کے خلاف مزاحمت کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر سے تحفظ میں مددگار یہ 4 طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس غذا میں ضرور شامل رکھیں
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ بیکٹیریا کم آکسیجن والے ماحول میں بھی زندہ رہ سکتا ہے، جو کینسر کے ٹیومرز کی ایک عام خصوصیت ہے، اور یہی وجہ ہے کہ یہ علاج کے لیے نہایت مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔
ابتدائی تجربات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ بیکٹیریا محفوظ ہے، کیونکہ یہ جلدی خون سے خارج ہو جاتا ہے اور جسم کے صحت مند حصوں کو نقصان نہیں پہنچاتا۔
ماہرین کے مطابق یہ دریافت مستقبل میں کینسر کے علاج کے لیے ایک نئی امید بن سکتی ہے، تاہم انسانوں پر اس کے استعمال سے قبل مزید تحقیق اور آزمائش کی ضروری ہے۔ سائنسدان اب یہ جانچنے میں مصروف ہیں کہ آیا یہ بیکٹیریا دیگر اقسام کے کینسر میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے اور اسے موجودہ علاج کے ساتھ کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔




















