Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

پانچویں قسم کی ذیابیطس: لاکھوں متاثرین کے لیے امید کی کرن

اس ذیابیطس کی پہلی وضاحت 1955 میں جمیکا میں ہوئی تھی لیکن طویل عرصے تک اس پر غور نہیں کیا گیا۔

بین الاقوامی ادارہ ذیابیطس نے پانچویں قسم کی ذیابیطس کی رسمی شناخت کردی۔

رواں سال بین الاقوامی ادارہ ذیابیطس نے سات دہائیوں کے بعد پانچویں قسم کی ذیابیطس کو رسمی طور پر تسلیم کیا۔ یہ ذیابیطس غذائی قلت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور خاص طور پر ایشیا اور افریقہ کے کم آمدنی والے علاقوں میں متاثرہ افراد میں پائی جاتی ہے، جہاں طبی سہولیات محدود ہیں۔

اس ذیابیطس کی پہلی وضاحت 1955 میں جمیکا میں ہوئی تھی لیکن طویل عرصے تک اس پر غور نہیں کیا گیا۔

1980 کی دہائی میں عالمی ادارہ صحت نے اسے تسلیم کیا لیکن 1999 میں شواہد کی کمی کے باعث اسے واپس لے لیا گیا۔

اس ذیابیطس کو پہلے غذائی قلت سے متعلق ذیابیطس کے نام سے جانا جاتا تھا اور اکثر دیگر اقسام کے ساتھ غلط تشخیص ہوجاتی تھی۔

خصوصیات اور اثرات

یہ ذیابیطس موٹاپے، طرزِ زندگی، حمل یا مدافعتی نظام سے تعلق نہیں رکھتی بلکہ غذائی کمی کی وجہ سے لبلبہ کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔

متاثرہ افراد انسولین کے لیے حساس رہتے ہیں اور روایتی علاج نہ صرف کارآمد نہیں بلکہ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

تحقیقات اور علاج

اس سال بین الاقوامی ادارہ ذیابیطس نے خصوصی ورکنگ گروپ قائم کیا جو تشخیص کے معیار، علاج کے رہنما اصول، عالمی تحقیقاتی رجسٹری اور صحت کے پیشہ وران کی تربیت فراہم کرے گا۔

مریضوں کو کم مقدار میں انسولین یا متبادل علاج درکار ہوسکتا ہے تاکہ خون میں شوگر کی سطح خطرناک حد تک نہ گر جائے یا بڑھ جائے۔

یہ مسئلہ صرف ایشیا اور افریقہ تک محدود نہیں بلکہ لاطینی امریکا اور کیریبین میں بھی غذائی قلت بڑھ رہی ہے جو صحت میں عدم مساوات اور شدید غربت کو بڑھا رہی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس مرض سے نمٹنے کے لیے وسیع تحقیق اور آگاہی ضروری ہے تاکہ مریضوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکے۔