Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

پاکستان میں کینو کی پیداوار میں شدید کمی

پاکستان سے کینو کی 22کروڑ ڈالر کی ایکسپورٹ خطرے میں پڑ گئی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کینو کے معیار میں مسائل سامنے آنے کی وجہ سے  پانچ ماہ کا سیزن صرف ڈیڑھ ماہ تک محدود رہا جس کے باعث 50 فیصد پراسیسنگ فیکٹریاں بند ہوگئی ہیں اور دیگر کو بھی ایکسپورٹ آرڈرز میں نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے نجی ٹی وی کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے حکومتی سطح پر کینو کی صنعت کے تحفظ اور بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چند سال قبل تک ساڑھے چار لاکھ ٹن کینو کی ایکسپورٹ سے 22کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کر رہا تھا تاہم اس سال یہ حجم ڈیڑھ سے پونے دو لاکھ ٹن تک محدود رہنے کا امکان ہے جس سے بمشکل 10کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔

خیال رہے کہ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن گزشتہ چھ سال سے پنجاب حکومت اور وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور متعلقہ زرعی تحقیق کے اداروں کی توجہ کینو کی پیداوار کو لاحق خدشات سے آگاہ کرتی رہی ہے۔

وحید احمد کا کہنا تھا کہ کینو کی موجودہ ورائٹی اپنی عمر کافی عرصہ پہلے پوری کرچکی ہے اور نئی ورائٹیز تیار نہ کیے جانے کی بناء پر پاکستان کے پاس ترش پھلوں کی ایکسپورٹ میں اپنا مقام برقرار رکھنے کے لیے کوئی راستہ نہیں بچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال یہ ہے کہ سیزن کے آغاز پر ہی 200میں سے نصف کے لگ بھگ کینو پراسیسنگ فیکٹریاں بند پڑی ہیں۔  موماً کسی بھی پھل کی ورائٹی 25 سال میں اپنی عمر پوری کرلیتی ہے جس کے بعد اس ورائٹی کی جدید قسم متعارف کرانا پڑتی ہے۔ پاکستان میں کینو کی ورائٹی 60 سال قبل متعارف کرائی گئی اور اس کی عمر پوری ہونے کے باوجود نئی ورائیٹیز پر توجہ نہیں دی گئی۔