Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

اسلام آباد کچہری خودکش حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، عطا تارڑ

اسلام آباد: سیکیورٹی ادروں نے اسلام آباد کچہری خودکش حملے کا مکمل نیٹ ورکس ٹریس کرکے مرکزی سہولت کار وں کو گرفتار  کرلیا۔

وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے 11 نومبر کو ہونے والے اسلام آباد کچہری خودکش حملے کی تحقیقات سے متعلق اہم پیش رفت سے آگاہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، واقعے میں ملوث تمام نیٹ ورک کو ٹریس کرلیا گیا ہے، جبکہ مرکزی سہولت کاروں کو بھی 24 گھنٹوں میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک افغان سرحدی بندش؛ افغانستان کو کتنے ملین ڈالر کا نقصان ہونے لگا؟

عطا تارڑ کے مطابق 11 نومبر کو کچہری میں سیکیورٹی انتظامات مؤثر تھے، اسی وجہ سے دہشتگرد اپنا ہائی ویلیو ٹارگٹ حاصل نہیں کر سکے۔

انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ آپریشن میں چار دہشتگردوں ساجد اللہ، کامران خان، محمد زالی اور شاہ منیر کو گرفتار کیا ہے۔

مرکزی ملزم ساجد اللہ عرف شینا خودکش حملہ آور کا ہینڈلر تھا، جس نے 2015 میں تحریک طالبان افغانستان جوائن کی اور افغانستان میں ٹریننگ حاصل کی۔

مزید پڑھیں: افغانستان سن لے، کالعدم ٹی ٹی پی کی حمایت سے امن قائم نہیں ہوگا، وزیراعظم

 افغانستان میں رابطے اور میٹنگز

عطا تارڑ نے بتایا کہ ساجداللہ نے 2024 اور 2025 میں افغانستان کے متعدد دورے کیے، اگست 2025 میں وہ اور محمد زالی، کابل میں داداللہ سے ملے، جو نورولی محسود کا کمانڈر تھا اور اسی نے حملے کی پلاننگ دی۔

عطا تارڑ کے مطابق حملے کی مکمل منصوبہ بندی کابل میں کی گئی ہے۔

حملہ ناکام ہونے کی وجہ

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ حملہ آور سیکیورٹی چیکنگ کی وجہ سے اپنے اصل ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکا، اگر وہ کچہری کے اندر داخل ہو جاتا تو بہت بڑا جانی نقصان ہو سکتا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان کی بھارت کے ساتھ بڑھتی قربتیں

 افغانستان سے روابط کی تصدیق

عطا تارڑ نے واضح کیا کہ کچہری حملے کے تانے بانے مکمل طور پر افغانستان سے ملتے ہیں، تحریک طالبان افغانستان نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر حملے کی منصوبہ بندی کی۔

 سکیورٹی اداروں کی کارکردگی

عطا تارڑ نے سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹے میں نیٹ ورک کو پکڑ لینا بڑی کامیابی ہے، ہم اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں تمام فورسز دہشتگردی کے خلاف پوری طرح فعال ہیں، مزید گرفتاریاں اور شواہد اکٹھے کرنے کا عمل جاری ہے۔

گرفتار دہشتگرد ساجد اللہ عرف شینا کا اعترافی بیان

گرفتار دہشتگرد ساجد اللہ عرف شینا کے بیان کے مطابق اسلام آباد کچہری پر خودکش حملے کی پوری منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی۔

تفصیلات کچھ یوں ہیں:

ساجد اللہ سب سے پہلے کنڑ، افغانستان گیا جہاں اس کی ملاقات حمزہ سے ہوئی، ایک مہینے تک کنڑ میں رہ کر ٹریننگ مکمل کی، پھر پاکستان واپس آیا۔

داداللہ، جو تحریک طالبان افغانستان کا کمانڈر تھا، نے ساجد اللہ اور محمد زالی کو تربیت دی اور حملے کی پلاننگ کے سلسلے میں ہدایات دیں۔

مزید پڑھیں: دہشتگردی کا گڑھ افغانستان؛ خطے میں امن و استحکام کیلئے سنگین خطرہ

بعد ازاں دونوں نے جلال آباد، افغانستان کا دورہ کیا اور پھر کابل پہنچے، جہاں ہوٹل میں کھانا کھایا اور داداللہ کے ساتھ رابطے کیے۔

داداللہ نے حملے کے لیے خودکش جیکٹ استعمال کرنے کی ہدایات دی اور ساجد اللہ نے وعدہ کیا کہ تصاویر بھی بھیجے گا۔

خودکش جیکٹ کا انتظام

واپس پاکستان پہنچنے پر ساجد اللہ نے اخون بابا قبرستان سے خودکش جیکٹ اٹھائی، خودکش جیکٹ اسلام آباد پہنچا کر ایک نالے میں چھپا دی گئی۔

ساجد اللہ نے شاہد کو بتایا کہ جیکٹ لے آیا ہے، شاہد نے کہا کہ دوکان پر رکھ دوں، چونکہ ساجد اللہ کے پاس جگہ نہیں تھی، اس لیے اس نے خودکش حملہ آور کو شاہ منیر کے پاس بھیجا۔

حملہ آور کی رہائش اور تیاری

شاہ منیر کے بیٹے محمد زالی نے 4 ہزار روپے کرایہ پر کمرہ لیا جہاں حملہ آور ٹھہرا،20–25 دن بعد ساجد اللہ نے حملہ آور کو کہا کہ اب اپنے لیے جگہ تلاش کر لے۔

25 دن بعد حملہ آور نے ساجد اللہ کو بتایا کہ جی الیون کچہری کے قریب جگہ دیکھ لی ہے، شاہ منیر اور محمد زالی نے ساجد اللہ کے ساتھ مل کر حملہ آور کو خودکش جیکٹ پہنائی۔

حملہ آور موٹر بائیک پر بیٹھ کر جی الیون کچہری کی طرف روانہ ہوا، لیکن سکیورٹی انتظامات کی وجہ سے اصل ہدف تک نہیں پہنچ سکا۔

یہ بیان کچہری حملے کے نیٹ ورک اور منصوبہ بندی کے افغانستان سے تعلق کو واضح کرتا ہے اور دہشتگردوں کے بین الاقوامی رابطوں کی تصدیق کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں