آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے لیے تقریباً 1.3 ارب ڈالر کی نئی قسط کی منظوری دے دی ہے، جس کے ساتھ مجموعی غیرجاری رقوم کا حجم بڑھ کر 3.3 ارب ڈالر ہو گیا ہے
پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف پروگرام کے تحت 1 ارب ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی جائے گی۔
آر ایس ایف پروگرام کے تحت 20 کروڑ ڈالر سے زائد پر مشتمل پہلی قسط بھی شامل ہے جبکہ ای ایف ایف کے تحت پاکستان کو دو اقساط پہلے ہی مل چکی ہیں۔
آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کے دوسرے اقتصادی جائزے کی منظوری دیتے ہوئے قرض پروگرام پر عملدرآمد کو مضبوط اور تسلی بخش قرار دیا۔ ادارے نے معاشی اصلاحات پر حکومت کے جاری عزم کی بھی توثیق کی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 14 اکتوبر کو اسٹاف لیول معاہدہ ہوا تھا۔
پاکستان نے 102 ارب ڈالر قرض کی نئی قسط کے حصول کے لیے تمام شرائط پوری کیں، جن میں کرپشن اینڈ گورننس ڈائگناسٹک رپورٹ کا اجراء بھی شامل تھا، جو آئی ایم ایف کی پہلی بنیادی شرط تھی۔
حکومت نے رپورٹ بورڈ اجلاس سے قبل جاری کر کے معاہدے کے تمام تقاضے پورے کیے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے اس اہم منظوری کو ماہرین پاکستان کی معاشی استحکام کی جانب اہم پیش قدمی قرار دے رہے ہیں۔

