Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

ملکی معیشت ڈنڈے سے نہیں، شراکت اور اعتماد سے چلے گی، بلاول بھٹو زرداری

لاہور: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور بزنس کمیونٹی کے تعلقات ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔

انہوں نے صدر ایف پی سی سی آئی کی جانب سے پیش کی گئی معاشی بہتری کی تجاویز کو قابلِ ستائش قرار دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ فیڈریشن چیمبر کے پالیسی ایڈوائزری بورڈز کے ساتھ پیپلز پارٹی کھڑی ہوگی۔

لاہور میں ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا اور اکنامک کوریڈور کا بنیادی مقصد پاکستان کی تجارت میں اضافہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ضلع کی سطح پر معاشی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ ہونی چاہیے تاکہ مقامی سطح پر ترقی ممکن بنائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کا کسانوں کے لیے انقلابی اقدام، 5 ہزار گندم کاشتکاروں میں نقد امدادی رقوم کی تقسیم

انہوں نے بتایا کہ جی ایس پی پلس کے تحت یورپ میں پاکستان کی برآمدات میں 80 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یورپ کی پاکستان کو برآمدات بھی 60 فیصد بڑھیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ کاروباری طبقے کے مسائل حل ہوں، تاہم پیپلز پارٹی سنٹرلائزیشن کے بجائے ڈی سنٹرلائزیشن پر یقین رکھتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ پاکستان کا ریونیو بڑھے اور ٹیکس نیٹ وسیع ہو تاکہ عام آدمی پر زیادہ خرچ کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں بلکہ باہمی اعتماد اور تعاون سے چلائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے 18ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس آن سروسز صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد ریونیو میں نمایاں بہتری آئی اور صوبوں نے وفاق سے بہتر کارکردگی دکھائی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو اندرونی اتحاد، آئینی استحکام اور معاشی بااختیار صوبوں کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایم تنویر، سابق نگراں صوبائی وزیر نے کہا کہ اس وقت انڈسٹری کو 32 روپے فی یونٹ بجلی مل رہی ہے جبکہ ملک میں ٹیکسٹائل کے 140 یونٹس بند ہو چکے ہیں۔

اس پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ “معرکۂ حق جیت لیا ہے، اب معرکۂ معیشت بھی جیت کر دکھانا ہے”، اور یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی بجلی کی قیمتیں کم کروانے میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تعلیم، صحت، انرجی اور اکنامک زونز میں پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا اور اضلاع کی سطح پر ایسے منصوبے شروع ہونے چاہئیں۔

انہوں نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ اکنامک زونز قائم کیے گئے ہیں، جن میں خیرپور اکنامک زون اور لاڑکانہ کے انڈسٹریل زونز شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر مسئلے کو آئی ایم ایف پر ڈالنا درست نہیں، اور اکنامک زونز وفاق کے بجائے صوبائی حکومتوں کی نگرانی میں ہونے چاہئیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کاروباری طبقے کی جانب سے ذاتی اختلافات ختم کرکے معیشت کے لیے ایک پیج پر آنے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ وہ کاروباری مشکلات حکومت تک پہنچانے میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاق صوبوں سے اختیارات واپس لینا چاہتا ہے ، ہم مزاحمت کرینگے ، بلاول

آخر میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم کا مشن عوام کے مسائل حل کرنا ہے اور یہی پیپلز پارٹی کی بھی خواہش ہے، جبکہ ایف پی سی سی آئی کے پیش کردہ پلان پر جلد از جلد عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا۔

قبل ازیں، صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری ملک کی معاشی ترقی میں سنجیدہ کردار ادا کر رہی ہے اور پیپلز پارٹی کی ملکی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو پیپلز پارٹی کا نمایاں کارنامہ قرار دیا جو لاکھوں افراد کے لیے مالی سہارا بنا۔

عاطف اکرام شیخ نے بطور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں پاکستان نے مؤثر اور متوازن سفارتکاری کی۔

تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت پاکستان کی برآمدات جمود کا شکار ہیں جبکہ قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے، اور آئی ایم ایف پروگرام سے عوام اور کاروباری برادری کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو سکا۔

صدر ایف پی سی سی آئی کے مطابق بجلی اور گیس کی بڑھتی قیمتیں، ٹیکسیشن کا پیچیدہ نظام اور بلند شرحِ سود کاروباری طبقے پر شدید بوجھ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی کا پالیسی ایڈوائزری بورڈ صنعتوں، معدنیات، نوجوانوں اور خواتین کی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے جبکہ امپورٹ متبادل اور ایکسپورٹ بڑھانے کی پالیسیوں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مومن علی ملک، سینئر وائس چیئرمین یونائٹیڈ بزنس گروپ نے کہا کہ پاکستان کے پاس قیمتی پتھروں کے بے پناہ ذخائر ہیں مگر کٹنگ اور ویلیو ایڈیشن کی مہارت نہ ہونے کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ ہر ضلع میں ڈی سی اور ڈپٹی کمشنر کی طرز پر اکنامک کمشنر تعینات کیا جائے تاکہ صنعتوں اور تجارت کو فروغ ملے۔

سابق صدر ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی ناگزیر ہے کیونکہ پاکستان میں توانائی اور کاروبار کی لاگت خطے کے دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چین، بنگلہ دیش اور بھارت میں مارک اپ 3 سے 4 فیصد جبکہ پاکستان میں 11 فیصد ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ بیرونِ ملک منتقل ہو رہا ہے اور صرف چھ ماہ میں 4200 کمپنیاں یو اے ای میں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔

مقررین نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ سیٹھ کو بچانا ہے یا ملکی معیشت کو، کیونکہ بڑھتی بیروزگاری ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے تو ہی عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان میسر آ سکے گا۔

کاروباری برادری نے بلاول بھٹو زرداری سے صنعتوں کے فروغ اور عالمی سطح پر تجارت کے لیے فعال کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

تقریب میں بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ سابق وزیرِاعظم راجہ پرویز اشرف اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی شریک ہوئے، جبکہ ایف پی سی سی آئی نے بلاول بھٹو کو کراچی آفس کے دورے کی دعوت بھی دی۔

متعلقہ خبریں