واشنگٹن: امریکی محکمۂ انصاف نے بدنام زمانہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق تحقیقات کی فائلز کا ایک بڑا مگر شدید سنسر شدہ حصہ جاری کر دیا۔
ادھر شدید سنسرشپ کا اطلاق کرتے ہوئے ایپسٹن فائلز جاری کرنے پر ڈیموکریٹس نے ٹرمپ انتظامیہ پر قانون کی مکمل پاسداری نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق جمعے کو جاری کی گئی دستاویزات میں تصاویر، عدالتی ریکارڈ اور شواہد شامل ہیں، تاہم فائلز کے بڑے حصے سیاہ کر دیے گئے ہیں۔
قابلِ مشاہدہ مواد میں ایپسٹین کو متعدد معروف شخصیات کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مائیکل جیکسن، کرس ٹکر، ڈیانا راس، رچرڈ برینسن، بل کلنٹن اور سابق برطانوی شہزادہ اینڈریو ماؤنٹ بیٹن ونڈسر شامل ہیں۔
ایک تصویر میں بل کلنٹن کو ایپسٹین کی ساتھی غسلین میکسویل کے ساتھ سوئمنگ پول میں دیکھا گیا ہے۔
نائب امریکی اٹارنی جنرل ٹڈ بلانش نے کانگریس کو لکھے گئے خط میں کہا کہ 2006 سے متعلق یہ دستاویزات پہلی کھیپ ہیں اور مواد کی بڑی مقدار کے باعث فائلز مرحلہ وار جاری کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ 1,200 سے زائد متاثرین اور ان کے اہلِ خانہ کی شناخت تحفظ کے تحت چھپائی گئی ہے۔
ڈیموکریٹک قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایپسٹین فائلز ٹرانسپیرنسی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت 19 دسمبر تک تمام غیر خفیہ مواد مکمل طور پر جاری ہونا تھا۔
ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس رو کھنّا کے مطابق نہ تو تمام غیر خفیہ دستاویزات جاری کی گئیں اور نہ ہی سنسرنگ کی مکمل وضاحت دی گئی۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے قائد چک شومر نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سچ سامنے لانے کے لیے تمام ممکنہ راستے اختیار کیے جائیں گے۔
ریپبلکن رکنِ کانگریس تھامس میسی نے بھی فائلز کی اشاعت کو قانون کی روح اور متن دونوں کے منافی قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کی نائب ترجمان ایبیگیل جیکسن نے مؤقف اختیار کیا کہ دستاویزات کی اشاعت اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تاریخ کی سب سے شفاف حکومت ہے اور اس نے متاثرین کے لیے پہلے سے زیادہ اقدامات کیے ہیں۔
واضح رہے کہ جیفری ایپسٹین 2019 میں نیویارک کی وفاقی جیل میں اس وقت مردہ پایا گیا تھا جب وہ کم سن بچیوں کی جنسی اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کر رہا تھا، اور اس کی موت کو خودکشی قرار دیا گیا تھا۔
قانون کے مطابق محکمۂ انصاف کو 15 دن کے اندر کانگریس کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ کون سی فائلز جاری اور کون سی روکی گئیں، کن مقامات پر سنسرنگ ہوئی اور کن سرکاری یا بااثر شخصیات کے نام سامنے آئے۔
ماہرین کے مطابق شدید سنسرنگ کے باعث ایپسٹین کے نیٹ ورک اور جرائم کی مکمل تصویر اب بھی سامنے نہ آ سکی، جبکہ یہ معاملہ امریکی سیاست میں ایک بار پھر شدید ہلچل کا باعث بن گیا ہے۔



















