اسلام آباد : ترجمان کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق سال 2025 کے دوران مختلف اہم شعبوں میں کارٹلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے۔
ترجمان کے مطابق چینی، اسٹیل، پولٹری، کھاد، تعلیم اور ٹرانسپورٹ سمیت کئی شعبوں میں کمپنیاں گٹھ جوڑ اور قیمت فکسنگ کے الزام میں شوکاز اور جرمانے کا سامنا کر رہی ہیں۔
شوگر سیکٹر میں دس ملز کو گٹھ جوڑ اور گنے کی قیمتیں فکس کرنے پر شوکاز کیا گیا، جبکہ اسٹیل سیکٹر میں کارٹل بنانے پر عائشہ اور انٹرنیشنل اسٹیل پر ڈیڑھ ارب روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
اسکول سسٹمز کو ایڈمیشن کے ساتھ مہنگی کاپیوں اور یونیفارمز کی مشروط فروخت پر نوٹس جاری کیے گئے۔
پولٹری سیکٹر میں آٹھ ہیچریز پر 15 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ، کھاد ساز کمپنیوں پر کارٹلائزیشن پر 37 کروڑ روپے جرمانہ اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشنز پر ریٹ فکسنگ پر 50 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔
لاہور میں آؤٹ آف ہوم ایڈورٹائزنگ کمپنیوں پر کارٹل بنانے کے الزام میں چھاپے مارے گئے، جبکہ بجلی کے ٹرانسفارمرز کی بولیوں میں مشتبہ ملی بھگت اور گجرات میں فین بنانے والی کمپنیوں کی پرائس فکسنگ پر کارروائی کی گئی۔
اپیلیٹ ٹربیونل نے پولٹری ایسوسی ایشن کے خلاف کمپٹیشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا اور پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پر آٹا مہنگا کرنے کے لیے ساڑھے تین کروڑ روپے جرمانہ برقرار رکھا۔
پورے سال کے دوران مختلف سیکٹرز میں 1 ارب روپے سے زائد جرمانے عائد کیے گئے، جس سے مارکیٹ میں شفافیت اور مسابقت کو فروغ ملا۔



















