Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

زمین چھوڑ کر خلا میں پیداوار، برطانوی ٹیکنالوجی کا حیران کن کارنامہ

خلا میں تیار کیے گئے سیمی کنڈکٹرز زمین پر بننے والوں کے مقابلے میں 4 ہزار گنا زیادہ خالص ہو سکتے ہیں

لندن : برطانوی کمپنی نے خلا میں سیمی کنڈکٹرز کی پیداوار شروع کرنے کا حیران کن کارنامہ سرانجام دینے کی طرف قدم بڑھا دیے ہیں۔

یہ بات سائنس فکشن جیسی لگتی ہے کہ زمین سے سینکڑوں کلومیٹر اوپر خلا میں ایک فیکٹری اعلیٰ معیار کا مواد تیار کرے، لیکن برطانیہ کے شہر کارڈف میں قائم ایک کمپنی اس خواب کو حقیقت کے قریب لے آئی ہے۔

برطانوی کمپنی اسپیس فورج (Space Forge) نے مائیکرو ویو اوون کے سائز کی ایک فیکٹری خلا کے مدار میں بھیج دی ہے اور کامیابی کے ساتھ یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس میں نصب بھٹی آن کی جا سکتی ہے، جو تقریباً 1000 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت حاصل کر سکتی ہے۔

کمپنی کا مقصد خلا میں ایسے سیمی کنڈکٹر مواد تیار کرنا ہے جو زمین پر الیکٹرانکس، کمیونیکیشن انفراسٹرکچر، کمپیوٹنگ اور ٹرانسپورٹ میں استعمال ہو سکیں۔

ماہرین کے مطابق خلا میں موجود وزن سے پاک ماحول اور قدرتی خلا (ویکیوم) سیمی کنڈکٹر بنانے کے لیے مثالی حالات فراہم کرتے ہیں، جہاں ایٹمز نہایت منظم انداز میں ترتیب پاتے ہیں اور کسی قسم کی آلودگی شامل نہیں ہوتی۔

اسپیس فورج کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جوش ویسٹرن کا کہنا ہے کہ خلا میں تیار کیے گئے سیمی کنڈکٹرز زمین پر بننے والوں کے مقابلے میں 4 ہزار گنا زیادہ خالص ہو سکتے ہیں۔

ان کے مطابق یہ سیمی کنڈکٹرز مستقبل میں 5G ٹاورز، الیکٹرک گاڑیوں کے چارجرز اور جدید طیاروں میں استعمال کیے جا سکیں گے۔

کمپنی کی یہ منی فیکٹری گرمیوں میں اسپیس ایکس راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجی گئی تھی، جس کے بعد سے کارڈف میں قائم مشن کنٹرول سے اس کے نظام کی جانچ جاری ہے۔

اسپیس فورج کی پے لوڈ آپریشنز لیڈ ویرونیکا ویرا کے مطابق خلا سے موصول ہونے والی بھٹی کے اندر کی تصویر، جس میں 1000 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم پلازما روشن نظر آ رہا ہے، ان کی زندگی کے سب سے یادگار لمحات میں سے ایک تھی۔

کمپنی اب ایک بڑی خلائی فیکٹری بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے، جو ایک وقت میں 10 ہزار چپس کے لیے سیمی کنڈکٹر مواد تیار کر سکے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس مواد کو محفوظ طریقے سے زمین پر واپس لانے کی ٹیکنالوجی کی بھی جانچ کی جائے گی۔

آئندہ مشن میں ’’پریڈوین‘‘ نامی ہیٹ شیلڈ استعمال کی جائے گی، جو خلا سے واپسی کے دوران خلائی فیکٹری کو شدید درجہ حرارت سے محفوظ رکھے گی۔ اس ہیٹ شیلڈ کا نام برطانوی داستانوں کے کردار کنگ آرتھر کی ڈھال کے نام پر رکھا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق خلا میں صنعتی پیداوار کا تصور اب محض خیال نہیں رہا۔

سائنس میوزیم کی اسپیس سربراہ لیبی جیکسن کا کہنا ہے کہ خلا میں مینوفیکچرنگ کا عمل اب عملی طور پر شروع ہو چکا ہے اور اگر یہ ٹیکنالوجی کامیاب رہی تو مستقبل میں ادویات، مصنوعی ٹشوز اور دیگر قیمتی مصنوعات بھی خلا میں تیار کر کے زمین پر واپس لائی جا سکیں گی، جس سے پوری دنیا مستفید ہو گی۔