مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی 53 ویں برسی منائی جارہی ہے۔
بانی پاکستان کی ہمشیرہ نے قیام پاکستان کی تحریک میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔
یاد رہے کہ مسلمان خواتین میں تحریک ازادی کی شمع روشن کرنے کا سہرا انھی کے سر ہے۔
1919 میں یونیورسٹی آف کلکتہ سے انہوں نے ڈینٹل سرجن کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ممبئی میں باقاعدہ پریکٹس کی لیکن جب 1929 میں ان کے خاوند کا انتقال ہوگیا تو وہ اپنا نجی کلینک بند کرکے بھائی کے گھر منتقل ہوگئیں، ان کی شادی 1918 میں ہوئی تھی۔
بھائی محمد علی جناح کے گھر منتقل ہونے کے بعد انہوں نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کیا۔
مادر ملت نے قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی آبادکاری جیسا اہم کام اپنی نگرانی میں انجام دیا۔
دوسری جانب انہوں نے ویمن ریلیف کمیٹی قائم کی اور پاکستان ویمن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی۔
جنرل ایوب خان نے نے جب 1965 میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا تو فاطمہ جناح کو حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے اپنا مشترکہ امیدوار نامزد کیا۔
جنرل ایوب خان کے مقابلے میں انتخابی امیدوار نامزد ہوئیں تو عوام الناس نے ان کا والہانہ استقبال کیا لیکن نتائج کے اعتبار سے بانی پاکستان کی چھوٹی بہن جو قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور طریقے سے شریک تھیں، شکست سے دوچار ہوگئیں۔
سیاست سے از خود ریٹائرمنٹ لینے والے بزرگ سیاستدادن سردار شیر باز خان مزاری نے اپنی کتاب میں اس صورتحال کو بہترین انداز سے قلمبند کیا ہے۔
جس طرح مادر ملت کی انتخابی شکست کو جمہوریت پسند آج تک دل سے قبول نہیں کرپائے ہیں بالکل اسی طرح ان کی موت کو بھی آج تک متعدد افراد ایک ایسا معمہ قرار دیتے ہیں جو تاحال حل طلب ہے۔
واضح رہے کہ محترمہ فاطمہ جناح کو 9 جولائی 1967 کو دل کا دورہ پڑا تھا جس کے بعد وہ داعی اجل کو لبیک کہہ گئی تھیں۔ وہ 30 جولائی 1893 کو پیدا ہوئی تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News