نومولد بچے کا نام انٹرنیٹ کمپنی کے نام پر کیوں رکھا؟
والدین نے مفت وائی فائی کے لیے اپنی نومولود بچی کا نام...
کیا آپ جانتے ہیں کہ پیدائشی زیادہ وزن والے بچوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے امکانات ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق اگر کسی بچے کا پیدائشی وزن ڈھائی کلو گرام یا اس سے زیادہ ہو تو پھر اس بات کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں کہ بالغ ہونے کے بعد اسے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا مرض لاحق ہوجائے۔
پیدائشی وزن کا نچلی گردشی سطح کی انسولین جیسی گروتھ فیکٹر ون یا پھر آئی جی ایف ون جوکہ انسولین جیسے ایک ہارمون کا مخفف ہے،اور یہ بچپن کی بڑھوتری اور نوجوانی میں انرجی میٹابولزم سے اسکا تعلق ہوتا ہے۔
اس حوالے سے سائنسدان کہتے ہیں کہ زندگی کے بعد کے ایام میں ذیابیطس ٹائپ ٹو ابتدائی عمر میں اور نوجوانی میں ہونے کے خطرات موجود ہوتے ہیں۔
تاہم ریسرچرز نے برطانیہ کے بایو بینک اسٹڈی سے ایک لاکھ بارہ ہزار 736 خواتین اور 68 ہزار 354 مردوں کے مذکورہ بالا ڈیٹا حاصل کیے۔
اس دوران ان افراد نے اپنے خون، یورین اور سلیوا کے نمونے بھی دیئے، جبکہ انکے قد، وزن اور باڈی ماس انڈیکس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے طبی معلومات اکٹھے کیے گئے اور پھر ایک اوسط مانیٹرنگ وقت جوکہ تقریباً دس برس تھا۔
یوکے بایو بینک ایک بڑی آبادی پر مبنی اسٹڈی ہے، جس کے لیے 37 سے 73 برس کے شرکا کو 2006 سے 2010 کے درمیان بھرتی کیا گیا۔
اس اسٹڈی کے تحت درمیانے اور زیادہ عمر کے افراد میں عام بیماریوں کے جنیاتی اور طرز زندگی پر مبنی فیکٹرز کے امکانی اثرات کا بڑے پیمانے پر جائزہ لیا گیا۔
اس دوران 3 ہزار 99 افراد میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کی بیماری ڈیولپ ہوئی۔
جبکہ وہ شرکا جنکی عمر زیادہ اور آئی جی ایف ون کی سطح کم تھی ان میں بھی ذیابیطس کے کلینیکل رسک فیکٹرز پائے گئے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News