مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم بھارت کی ٹیرر فنانسنگ کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت سرکار کے منفی عزائم اور علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر پالیسی بری طرح ناکام ہوئی ہے، کشمیری قیادت، بھارت سرکار سے نالاں دکھائی دے رہی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ کشمیری رہنماؤں نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونیوالی حالیہ ملاقات میں 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر آئینی اقدامات پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے، بی جے پی سرکار نے کورونا وبا کو جس طرح مس ہنڈل کیا اس کے باعث ہزاروں لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ہیں، بھارت اپنے اندرونی معاملات سے توجہ ہٹانے کیلئے اس قسم کے ناٹک رچاتا ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم سامنے آنیوالے حقائق سے پاکستانی قوم اور عالمی برادری کو آگاہ کریں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ قبل ازیں بھی بھارت کی دہشتگردی کے واضح ثبوت ڈوزیر کی صورت میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے سامنے پیش کر چکے ہیں، دنیا آج دہشت گردی کے خلاف صف آراء ہے، دنیا دہشتگردی کی مالی معاونت کی بیخ کنی چاہتی ہے یہ فیٹف کے مقاصد میں بھی شامل ہے اور دنیا کا مسمم ارادہ بھی یہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جوہر ٹاؤن لاہور میں ہونیوالے دہشتگردی کے واقعہ کی تحقیقات میں سامنے آنے والے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اب پاکستان یہ توقع کر رہا ہے کہ دنیا،بھارت کی اس ٹیرر فنانسنگ کا نوٹس لے گی، ہم دہشت گردی کی روک تھام اور اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں، ہم نے بارڈر فنسنگ کی ہے، ہم نے اپنے قبائلی علاقوں کو دہشت گردوں سے صاف کیا ہے، ہم نے وہاں ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا ہے، ہم نے ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی ہے، ہم نے اینٹی منی لانڈرنگ اقدامات اٹھائے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم ایک عرصہ سے افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے آ رہے ہیں، ہم افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے خواہشمند ہیں، اس مقصد کیلئے ہمیں عالمی برادری کی مدد درکار ہو گی، افغان مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے ایک مقررہ مدت اور جامعیت کا حامل ویل ریسورسڈ دینا(Well Resourced ) منصوبہ تشکیل دیا چاہیئے اور اسے افغان امن عمل کا حصہ بنایا جانا چاہیے، اگر ہم اپنے شہروں اور شہریوں کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان علاقائی روابط کا فروغ چاہتا ہے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری آئے اور خطے میں تعمیر و ترقی کا دور دورہ ہو، اگر افغانستان میں اس منفی سوچ کے ساتھ بدامنی پھیلائی جاتی رہی کہ پاکستان ٹو فرنٹ صورت حال میں الجھا رہے تو یہ عالمی مقاصد کے منافی ہو گا، دنیا کو اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News