Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

’افغانستان میں دہشت گردی کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے‘

Now Reading:

’افغانستان میں دہشت گردی کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے‘
روس یوکرین تنازع میں پاکستان غیر جانبدار ہے، وزیر خارجہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے، وہ امید کرتے ہیں کہ اس بات چیت کا نتیجہ بھی اچھا ہی نکلے گا۔ 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں صورتحال خراب ہونے سے دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع مل جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف کی گئی کاوشیں ملیا میٹ ہو جائیں گی۔

وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے اپنے اہم بیان میں کہا ہے کہ انشاء اللہ 19 دسمبر کو اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس اجلاس کا واحد ایجنڈا افغانستان کی صورتحال ہوگا۔ میں آج دنیا کو باور کروانا چاہتا ہوں کہ اگر افغانستان کی صورتحال پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو افغانستان میں ابھرتا ہوا انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔

افغانستان کا معاشی انہدام واضح دکھائی دے رہا ہے

وزیرخارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان کا معاشی انہدام واضح دکھائی دے رہا ہے۔ اس بحران سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورا خطہ متاثر ہوگا۔ میں نے نیویارک میں مختلف وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونیوالی ملاقاتوں میں افغانستان کی مخدوش صورتحال کی جانب توجہ دلائی۔ حال ہی میں برسلز میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ افغانستان کی سنگین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اورانہیں باور کروایا کہ اگر افغانستان کی صورتحال پر توجہ نہ دی گئی تو وہاں جنم لینے والے بحران سے نہ صرف خطے کے ممالک متاثر ہوں گے بلکہ یورپ بھی متاثر ہوگا۔  آج اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف ہماری بات دہرارہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر افغانستان پر لگی پابندیوں پرنظرِثانی نہ کی گئی اور افغانوں کو فی الفور امداد بہم نہ پہنچائی گئی تو بہت بڑا بحران سامنے آسکتا ہے۔ افغانستان میں کوئی بنکنگ نظام نہیں ہے۔ عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ اگر فوری توجہ نہ دی گئی تو 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے ہوں گے۔ اس وقت 95 فیصد افغانوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے۔

معصوم لوگ، بچے بھوک سے مرجائیں گے

Advertisement

مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں لیکن پاکستان تنہا یہ ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا۔ افغانستان میں بارشیں نہیں ہوئیں، قحط کی صورتحال ہے۔ ان کے پاس سرکاری ملازمین کو دینے کے لیے تنخواہیں نہیں ہیں۔ فوری فیصلے نہ کیے گئے تو بڑا بحران آئے گا۔ پورا خطہ سردی کی لپیٹ میں آنے والا ہے۔ احتمال ہے کہ معصوم لوگ، بچے بھوک سے مرجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اجلاس کا مقصد دنیا کو افغان کی صورتحال باور کرانا ہے۔ ہم نے او آئی سی ممالک کے علاوہ سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین، اہم یورپی ممالک اور اقوام متحدہ کی تنظیموں کے نمائندوں کو بھی اس اجلاس میں مدعو کیا ہے۔ مناسب ہوگا کہ افغان اتھارٹیز کا نقطہ نظر بھی سامنے رکھا جائے۔ پاکستان کے مؤقف پر توجہ نہیں دی گئی تھی اب حقائق نے اُسے درست ثابت کر دیا۔ پاکستان کہتا آ رہا ہے کہ افغانستان کا سیاسی حل تلاش کریں۔ دنیا کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں حالات بگڑ رہے ہیں۔ دنیا کو افغانستان کے معاملات میں فوری مداخلت کرنا ہوگی۔ افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہوگا۔ افغانستان میں انسانی بحران کے پاکستان پر اثرات مرتب ہوں گے۔ ہم 40 لاکھ افغان مہاجرین کی آج بھی خدمت کررہے ہیں۔ مزید افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کی استطاعت نہیں۔ افغانستان میں خدانخواستہ اگر انسانی بحران پیدا ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں افغان مہاجرین کی ایک یلغار سامنے آ سکتی ہے۔

دہشتگردی کے خلاف کی گئی کاوشیں ملیا میٹ ہو جائیں گی

اپنے بیان میں وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے افغانستان کی انسانی معاونت کیلئے “فلیش اپیل” دنیا کے سامنے رکھی۔ وزیراعظم عمران خان نے ہر فورم پر افغانستان کا معاملہ اٹھایا۔ پاکستان کہتا رہا کہ افغانستان میں مسلط کی گئی حکومت پرعوام کا اعتماد نہیں ہے، سیاسی سمجھوتے کیلئے آگے بڑھنا چاہیے۔ ہمارے ہاں افغانستان کی صورتحال پر قومی اتفاق رائے موجود ہے۔ افغانستان میں صورتحال خراب ہونے سے، دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع مل جائے گا دہشت گردی کے خلاف کی گئی کاوشیں ملیا میٹ ہو جائیں گی۔ دہشتگردی کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے۔ میں او آئی سی کی چئیرمین کے منصب پر فائز سعودی عرب سمیت  ترکی، ایران، انڈونیشیا، ملائشیا و دیگرعرب ممالک، او آئی سی کے ممبر افریقی ممالک کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس کانفرنس میں شرکت کا عندیہ دیا ہے۔

مذید پڑھیںاو آئی سی  وزرائے خارجہ کونسل کے انتظامات کا حتمی جائزہ لینے کے لیے اعلٰی سطحی اجلاس

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس کے انتظامات کا حتمی جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد حسین چوہدری نے خصوصی شرکت کی۔ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، وزارتِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار اور وزارت خارجہ کے سینئرافسران کے علاوہ پی آئی او سہیل علی خان، ڈائریکٹر جنرل ایکسٹرنل پبلسٹی مس عنبریں جان، ایم ڈی اے پی پی، مبشر حسن سمیت وزارتِ اطلاعات کے سینیئر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔

وزیر خارجہ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے انتظامات کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے مفصل بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیرخارجہ نے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مزید بہتر بنانے کیلئے خصوصی ہدایات دیں۔

Advertisement

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اکتالیس برس کے بعد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس برائے افغانستان کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔ اس اجلاس کے توسط سے افغانستان میں تیزی سے ابھرتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے اور افغانستان کے امن و استحکام کے حوالے سے متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کیلئے غور و خوض کا ایک سنہری موقع میسر آئے گا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
یاسمین راشد کا جیل سے چیف جسٹس پاکستان کے نام خط
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آئین توڑا ان پر بھی آرٹیکل 6 لگنا چاہیے، خواجہ آصف
صدر مملکت کا بوسنیا ہرزیگووینا کے ساتھ تجارتی اور کاروباری تعلقات فروغ دینے پر زور
شیخ وقاص اکرم پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے لاعلم نکلے
مذاکرات ہی موجودہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہے، چوہدری پرویز الہیٰ
فیصل آباد میں ہر صورت جلسہ کریں گے، حامدرضا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر