فحش فلموں کی سابق اداکارہ میا خلیفہ نے اس بدنام انڈسٹری کے سیاہ رازوں میں سے چند ایک پر لب کشائی کی ہے۔
میا خلیفہ نے بتایا کہ معاشی طور کمزور خواتین کو کس طرح یہ گھناونا کام کرنے کے لیے راضی کیا جاتا ہے اور کیسے انہیں قانونی کنٹریکٹ میں پھنسایا جاتا ہے۔
میا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک انٹرویو شیئر کیا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ میں نے صرف تین ماہ ایڈلٹ فلم انڈسٹری میں کام کیا اس کے بعد 2015 میں اس انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا۔
سابق پورن اسٹار نے انکشاف کیا کہ ایڈلٹ فلم انڈسٹری کے مالکان معاشی طور پر کمزور خواتین کو قانونی کنٹریکٹ میں پھنسا کر بلیک میل کرتے تھے۔
میا خلیفہ نے یہ بھی بتایا کہ فحش فلموں کی انڈسٹری میں کام کرنے کی وجہ سے انہیں داعش کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی ملی تھی، داعش نے گوگل میپ سے ذریعے میرے اپارٹمنٹ کی تصویر بھی بھیجی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس دھمکی کی وجہ سے میں بہت زیادہ خوفزدہ ہو گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ دھمکیوں کے بعد میں ایک ہوٹل میں روپوش ہوگئی تھی جہاں میں نے دو ہفتے قیام کیا۔
داعش نے ان کی سر قلم کی ہوئی ایڈیٹڈ تصویر بھی بھیجی تھے۔
میا کا مزید کہنا تھا کہمجھے اپنے ماضی کی مقبولیت پر فخر ہے تاہم ان میں سے کوئی بھی چیز اب میرے پاس نہیں ۔
اپنے انٹرویو میں میا کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں آپ کو سب سے زیادہ شرمندگی کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب آپ لوگوں کے سامنے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ مجھے ایسے گھورتے ہیں جیسے میرے کپڑوں کے اندر تک مجھے دیکھ رہے ہیں۔ اس وقت مجھے شدید شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔
میا نے کہا کہ مجھے ایسے لگتا ہے میں نے اپنی رازداری کے سارے حقوق کھو دیئے ہیں۔ کیونکہ جو کچھ میں نے کیا ہے وہ ایک گوگل سرچ کے فاصلے پر موجود ہے۔
میا نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے فحش فلموں سے صرف 20.50 لاکھ پاکستانی روپے کمائی کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News