
اکثر کہا جاتا ہے کہ ’دیوارِ چین‘ انسان کی تخلیق کردہ وہ واحد چیز ہے جو خلا سے نظر آتی ہے مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔
اگر کسی آلے کے بغیر انسانی آنکھ واقعی خلا کے مدار سے زمین پر بنائے گئے عجائبات کو دیکھ سکتی تو اس فہرست میں چین میں ’ہونگے ہانی رائس ٹیرسز‘ کو شامل کرنا چاہیے۔
چین کے جنوب مغربی صوبہ یونان کے پہاڑوں پر تراشے گئے وسیع و عریض چبوترے۔ یہ ہزاروں کی تعداد میں ہیں اور 160 مربع کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں جو کرہ ارض پر سب سے زیادہ شاندار اور حیران کر دینے والے مناظر پیش کرتے ہیں۔
مزید حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر بنایا گیا انجینئرنگ پراجیکٹ ہیں جس میں سیڑھیوں کی طرز پر پہاڑوں پر چبوترے بنائے گئے ہیں اور اس کا سہرا مقامی ’ہانی‘ لوگوں کے سر ہے۔
کسی بھی اونچے مقام سے دیکھیں تو یہ غیر متناسب چبوترے کچھ فٹ بال کی پچز جتنے جبکہ باقی بیڈ شیٹ سے بڑے نہیں، اور یہ سب واضح طور پر گہرے رنگ کی کیچڑ کو اکٹھا کر کے خم کھاتی دیواروں سے تقسیم کیے گئے ہیں ایک بڑے پزل کی طرح نظر آتے ہیں۔
موسم سرما اور بہار میں، چبوترے آسمان کی عکاسی کرنے کے لیے پانی سے بھر جاتے ہیں، یہ سب ایک سٹینڈ گلاس کی کھڑکی کے پینل سے مشابہت رکھتے ہیں۔
اس سے بھی زیادہ متاثر کُن بات شاید یہ ہے کہ یہ چبوترے ہمیشہ سے ہاتھوں سے تراشے گئے ہیں اور آج بھی انھیں تعمیر کرنے کا طریقہ وہی ہے جو ہانی قوم کے آباؤ اجداد کا تھا۔
چبوترے گرمیوں میں چاول اگنے کے موسم میں ایک متحرک زمرد رنگ سے لبریز ہو جاتے ہیں۔
دور سے اس نظارے کو دیکھیں تو کبھی کبھار چلتے کسان اور بھینسیں خوشنما سائیوں کی شکل میں نمودار ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News