قومی اسمبلی سے نیب ترمیمی آرڈیننس 1999 کا بل اور الیکشن ایکٹ 2017 کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشریف کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں قومی احتساب بیورو اور عام انتخابات کے قوانین میں ترامیم کے بل پیش کیے گئے جو کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔ بل وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیا۔
گرفتار افراد کو 24 گھنٹوں میں پیش کرنا ہوگا
نیب کے قوانین میں ترامیم کے بعد نیب گرفتار افراد کو 24 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا تاہم گرفتاری سے قبل ٹھوس ثبوت کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی جب کہ قومی احتساب بیورو اب 6 ماہ میں انکوائری کا آغازکرنے کا پابند ہوگا۔
نیب قوانین میں ترامیم کے بعد ٹیکس معاملات، ترقیاتی منصوبوں میں بے قاعدگی کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا ہے۔ مالی فائدہ نہ اٹھانے کی صورت میں وفاقی یا صوبائی کابینہ کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئیں گے۔
پرانا چیئرمین دوبارہ تعینات نہیں ہوگا
نیب ترمیمی بل میں چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کا طریقہ کار وضع کردیا گیا ہے جس کے تحت چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ پر ڈپٹی چیئرمین قائم مقام سربراہ ہوں گے، ان کی عدم موجودگی میں ادارے کے کسی بھی سینئر افسر کو قائم مقام چیئرمین کا چارج مل جائے گا اور پرانا چیئرمین دوبارہ تعینات نہیں ہوسکے گا۔
نئے چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے مشاورتی عمل 2 ماہ پہلے شروع کیا جائے گا، مشاورتی عمل 40 روز میں مکمل ہوگا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا، پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔
ترامیم کے مطابق احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوگی۔ احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے لیے متعلق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری ہوگی۔
ریمانڈ 90 دن سے کم کرکے 14 دن کردیا گیا
نئے قوانین کے مطابق کیس دائر کرنے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکے گی، نیب گرفتاری سے قبل ثبوت کی دستیابی یقینی بنائے گا، نیب قانون میں ترمیم کرکے ریمانڈ 90 دن سے کم کرکے 14 دن کردیا گیا ہے، نیب ملزم کے لیے اپیل کا حق 10 روز سے پڑھا کر 30 روز کر دیا گیا ہے۔
ترامیم کے تحت ملزم کے خلاف ریفرنس دائر ہونے تک کوئی نیب افسر میڈیا میں بیان نہیں دے گا، ریفرنس دائر ہونے سے قبل بیان دینے پر متعلقہ نیب افسر کو ایک سال تک قید اور 10 لاکھ تک جرمانہ عائد ہوسکے گا، کسی کے خلاف کیس جھوٹا ثابت ہونے پر ذمہ دار شخص کو 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔
الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل منظور
اس سے قبل قومی اسمبلی کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 کا ترمیمی بل منظور کرلیا گیا ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین اورسیز ووٹنگ کے حوالے سے سابق حکومت کی ترامیم ختم کردی گئیں ہیں۔
اسپیکر نے انتخابات ایکٹ 2017ء میں مزید ترمیم کرتے ہوئے انتخابات ترمیمی بل 2022ء کی ترامیم پیش کرنے کی اجازت دے دی۔ بعد ازاں اسے شق وار منظور کرلیا گیا اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین سمیت اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے سابق حکومت کی ترامیم ختم کردی گئیں۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق سابق حکومت کی ترامیم ختم
بل کے مطابق انتخابات ایکٹ 2017ء کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔ ترامیم کے مطابق الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کے لیے پائلٹ پراجیکٹ کرے، الیکٹرانک اور بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا بھی ضمنی انتخابات میں پائلٹ پراجیکٹ کیا جائے۔
بعد ازاں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کا قاعدہ معطل کرنے کی تحریک بھی منظور کر لی گئی ہے۔
خیال رہے کہ کابینہ سے منظور کے بعد الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2022 آج قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ۔
اس حوالے اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی کا کہنا تھا کہ جو ترامیم لائی گئی ہیں وہ وقت کی ضرورت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط الیکشن کمیشن اور مضبوط قانون کی ہمیشہ ضرورت رہی ہے ،2017ء کا منظور کردہ بل اگر واپس آرہا ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بعض جگہیں ایسی ہیں جہاں انٹرنیٹ نہیں ہے اور ای وی ایم نہیں چل سکتی تاہم اس لئے اس پر آنے والی ترامیم وہ ہونی چاہیئں جو بھی ملک کے مفاد میں ہو ۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن اصلاحات بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ای وی ایم سے متعلق قانون سازی پر کافی اعتراضات تھے، قانون میں بہتری کی گنجائش رہتی ہے، 2018ء کے انتخابات میں کچھ کمی بیشی رہ گئی تھی جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو کوئی بھی ووٹ کے حق سے محروم نہیں کرسکتا ہے، ہم ای وی ایم اور ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ، ہم صرف ڈرتے ہیں کہ جب آر ٹی ایس بیٹھ سکتا ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے صرف وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو باہر درختوں اور املاک کو آگ لگا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News