منی لانڈرنگ کیسز میں سلیمان شہبازکی عبوری ضمانتوں میں دو الگ الگ عدالتوں نے 21 اور 23 جنوری تک توسیع کردی۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے عدالت لاہور میں وزیراعظم شہبازشریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں 21 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے عدالت نے شریک ملزم محمد عثمان، زاہد علی سمیت دیگر کی بریت کی درخواستوں پر بھی نوٹس جاری کر دیے۔
ایف آئی اے عدالت نے اشتہاری ملزم سید طاہر نقوی کا کیس الگ کردیا اورسلیمان شہباز کیخلاف مقدمہ کا مکمل چالان پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ تفتیش تاحال نامکمل، تفتیشی نے مہلت طلب کی۔ تفتیشی افسر تحقیقات میرٹ پر مکمل کرے اورآئندہ سماعت پر تفتیشی افسر مکمل ریکارڈ پیش کرے۔
دورانِ سماعت عدالت نے تفتیشی افسرکو آئندہ سماعت پر کوئی مہلت نہ دینے کی تنبیہ کی۔
اسپیشل جج سنٹرل بخت فخر بہزاد نے کیس کی سماعت کی جبکہ سلیمان شہباز اپنے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کے ہمراہ اوراسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کل سوالنامہ کا جواب سلیمان شہباز نے دیا ہے جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ 15 دن کیا کرتے رہے ہیں؟ آپ نے سلیمان شہباز کو کب نوٹس دیا؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ سلیمان شہباز طلب نہیں کیا تھا کل خود ہی انہوں نے جواب جمع کروایا ہے۔ سلیمان شہباز کے بیان کا ریکارڈ سے موازنہ کرنا ہے۔ سلیمان شہباز سے متعلق تفتیش میں زیادہ وقت نہیں لیں گے۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے عدالت سے کہا شہباز شریف اور حمزہ شہباز اس کیس میں بری ہو چکے ہیں جس پرپراسیکیوٹرنے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے بری ہونے کے بعد کیس کی نوعیت تبدیل ہو چکی ہے۔
وکیل سلیمان شہباز نے کہا کہ باقی تمام ملزم پرائیویٹ افراد ہیں ان میں کوئی پبلک آفس ہولڈرز نہیں رہے، عدالت نے استفسارکیا کہ کیا باقی شریک ملزموں نے بھی بریت کی درخواستیں دائرکی ہیں؟
امجد پرویزایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ شریک ملزموں کی بریت کی درخواستیں آ چکی ہیں جن پر نوٹس بھی جاری ہو چکے۔ عدالت نے اب اس معاملے کو دیکھنا ہے کہ اس کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ کا جرم لاگو ہوتا ہے یا نہیں۔
عدالت نے ملزمان کی حاضری مکمل ہونے پرپوچھا کہ کیا باقی ملزم حاضر ہیں؟
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی اے نے 14 ماہ بعد اس کیس کا چالان دیا، چالان بھی شہباز شریف کی درخواست پر پیش کیا گیا۔
فاضل جج بخت فخر بہزاد نے کہا کہ چالان تاخیرسے پیش کرنے کے معاملے پر چند دن پہلے میں نے آرڈر کیا ہے۔ جس پروکیل نے جواب دیا کہ جی میں نے میڈیا پر وہ خبر چلتی ہوئی دیکھی ہے۔ عدالت کو قانون پرعملدرآمد کیلئے نوٹس لینا بھی چاہئے۔
فاضل جج بخت فخر بہزاد نے پوچھا کہ تفتیش کیلئے کتنے دن درکار ہیں؟ اس کے بعد کوئی معافی نہیں ہو گی، تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ہمیں ہفتہ دس دن دے دیں۔
عدالت نے کہا کہ پانچ، پانچ ، دس دس سال یہ کیس لیے پھرتے ہیں۔
سلیمان شہبازکیخلاف احتساب عدالت میں کیس
دوسری جانب احتساب عدالت لاہور نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں سلیمان شہباز کی عبوری ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے استفسارکیا کہ تفتیش کہاں تک پہنچی ہے؟
تفتیشی افسرنے جواب دیا کہ سلیمان شہباز کو سوالنامہ دے دیا ہے سلمان شہباز نے سوالات کا جواب جمع کرانا ہے جس پرسلیمان شہباز کے وکیل نے نیب کو سوالنامہ کا جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مانگی۔
عدالت نے کہا کہ سوالنامہ کا جواب آنے پر کتنی دیر میں تفتیشی مکمل ہوگی، تفتیشی افسرنے جواب دیا کہ دو ہفتے تک تفتیش مکمل ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News