منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہبازشریف اورحمزہ شہبازکی بریت کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا گیا، بریت کی درخواستوں پر فیصلہ 20 جولائی کو سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہورمیں منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وزیراعظم اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہبازکی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ بریت کی درخواستوں پر فیصلہ 20 جولائی کو سنایا جائے گا۔
احتساب عدالت کے جج قمرالزمان نے سماعت کی، وزیراعظم شہباز شریف و دیگر کے وکیل امجد پرویزنے حتمی دلائل مکمل کیے۔
تفتیشی افسرنیب نے بھی اپنابیان قلمبند کرا دیا جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف اور دیگر کیخلاف کرپشن کے شواہد نہیں ملے۔
سماعت کےآغاز میں شہباز شریف کے وکیل امجد پرویزنے بریت کی درخواست پر حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 23 اکتوبر 2018 میں شہباز شریف کیخلاف نیب انکوائری شروع ہوئی، آج تک کرپشن کے شواہد نہیں ملے۔
وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے کہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کا الزام لگایا تھا، شہباز شریف کا خاندان کی کمپنیوں سے کوئی تعلق ہے، نہ وہ شیئر ہولڈر اورڈائریکٹرہیں، خاندان کی جائیداد کو نیب نے شہباز شریف کے بے نامی دار بنا کر ظاہر کیا۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شہباز شریف پبلک آفس ہولڈر تھے، بیوی اور بچوں کے اثاثوں کو شہباز شریف کے اثاثے نہیں کہا جا سکتا، خاندان کی کمپنیاں خاندان کے افراد چلا رہے ہیں ، وہی ان اثاثوں کے مالک ہیں، خاندان کے اثاثوں کی وضاحت شہباز شریف سے طلب نہیں کی جا سکتی،
انھوں نے دلائل دیے کہ شہبازشریف کے بیٹے اپنے اثاثوں کا جواب خود دینگے بیٹے اپنا بزنس کر رہے ہیں، خاندان کے افراد کو زیر کفالت اوربے نامی دار نہیں کہا جا سکتا، بے نامی دار کے شواہد پیش کرنا نیب کی ذمہ داری ہے، ملزم کی ذمہ داری نہیں۔
شہباز شریف کے وکیل نے کیس کو جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے آج ہی درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے شہبازشریف کی استدعا منظور کرکے امجد پرویز ایڈووکیٹ کو دلائل دینے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News