سعودی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانوی پولیس نے تین مشتبہ روسی جاسوسوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق برطانوی پولیس نے آج کہا ہے کہ انہوں نے دو مردوں اور ایک خاتون پر شناختی دستاویزات کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے کیونکہ برطانوی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ اس گروپ پر روس کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ افراد بلغاریہ کے شہری ہیں، جن پر مبینہ طور پر روسی سکیورٹی سروسز کے لیے کام کرنے کا الزام ہے۔
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ فروری میں انسداد دہشت گردی کے افسران نے آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت پانچ افراد کو گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد سے تین پر غلط ارادے سے جعلی شناختی دستاویزات رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
پولیس کے ایک بیان میں ان افراد کے نام 45 سالہ اورلن روسیف، 42 سالہ بیسر زمبازوف اور 31 سالہ کیٹرین ایوانووا کے طور پر بتائے گئے ہیں۔ وہ جولائی میں لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور انہیں مستقبل کی تاریخ تک تحویل میں بھیج دیا گیا تھا۔
پولیس نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا ان پر روسی جاسوس ہونے کا شبہ تھا۔
واضح رہے کہ برطانیہ بیرونی سلامتی کے خطرات پر اپنی توجہ مرکوز کر رہا ہے اور گزشتہ ماہ اس نے ایک نیا قومی سلامتی قانون منظور کیا ہے جس کا مقصد جاسوسی اور غیر ملکی مداخلت کو جدید ترین آلات اور مجرمانہ دفعات کے ذریعے روکنا ہے۔
جب یہ قانون منظور کیا گیا تو حکومت نے روس کو اپنی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔
پولیس نے تین روسیوں پر الزام عائد کیا ہے جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ جی آر یو ملٹری انٹیلی جنس کے افسر ہیں۔
برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ 2018 میں سابق ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال کو فوجی گریڈ کے اعصاب شکن ایجنٹ نوویچوک کے ساتھ قتل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ دو پر 2018 میں اور تیسرے پر 2021 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
گزشتہ برس برطانیہ کے داخلی انٹیلی جنس کے سربراہ نے کہا تھا کہ 400 سے زائد مشتبہ روسی جاسوسوں کو یورپ سے نکال دیا گیا ہے۔
برطانیہ گزشتہ سال روسی حملے کے بعد سے یوکرین کے مضبوط حامیوں میں سے ایک رہا ہے اور اس نے روسی عہدیداروں اور اشرافیہ پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News