سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کالعدم قرار دے دی جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سمیت دیگر نااہل سیاستدان الیکشن لڑنے کہ اہل ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی بنچ نے تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی 7 رکنی لارجر بنچ کا حصہ تھے۔
آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نا اہلی کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی لاجر بینچ نے کی۔
آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی نااہلی کی مدت بارے کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے 5 جنوری 2024ء کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ میں سے 6 نے تاحیات نااہلی ختم کرنے کا فیصلہ دیا ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا، فیصلہ 6 کے مقابلے سے 1 کے تناسب سے جاری کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی نااہلی کی مدت 5 سال ہوگی، فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیر خان ترین عام انتخابات 2024ء کے لیے اہل قرار پائے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کو آئین سے الگ نہیں پڑھا جاسکتا، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 232 کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے؛ نواز شریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی ختم
اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کا قانون فیلڈ میں ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے جسے پرکھنے کی ضرورت نہیں، سمیع اللّٰہ بلوچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
اکثریتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالتی ڈیکلریشن کے ذریعے 62 ون ایف کی تشریح اس کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، عدالتی ڈیکلیریشن دینے کے حوالے سے کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، 62 ون ایف کے نااہلی تاحیات نہیں ہے لیکن عدالتی فیصلہ برقرار رہے گا۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News