سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی دوکانوں پربھاری جرمانہ عائد کرنےکیخلاف درخواست پرسندھ اوروفاق حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں دودھ کی دوکانوں پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے سندھ اوروفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ جب دودھ مہنگا فروخت کروگے تو چالان تو ہوگا، کیا آپ نہیں چاہتے کہ لوگوں کو دودھ سستا ملے؟ دودھ کی قیمتوں کا تعین تو کمشنرکرتا ہے۔ کیا چالان وفاقی قانون کے تحت کیا جاتا ہے؟
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ 18 ویں ترمیم بعد صوبائی حکومت چالان کرتی ہے، جس پرعدالت نے کہا کہ ہم نے پہلے دودھ کی قیمت طے کی تھی دوسال تک چلی۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ ایڈووکیٹ جنرل آپ اپنا جواب جمع کرائیں جس پرایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت طلب کی گئی۔
وکیل درخواست گزاراحمد مدنی نے کہا کہ ایسی ہی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناع بھی دے رکھا ہے، ہمیں چالان کیا جاتا ہے جرمانے لگائے جاتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کمشنر کراچی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے دودھ کی قیمت کا تعین کیا جائے۔
وکیل درخواست گزارپیرعلی نے کہا کہ ہمیں بلاجواز چالان کیا جاتا ہے، صوبائی حکومت کے 20 ہزارکے چالان پر ڈپٹی کمشنر دو لاکھ کا جرمانہ عائد کردیتے ہیں، دودھ کمشنر کی مقررکردہ قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔
درخواست گزارکے وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق پہلے 5 سو کا چالان بعد میں ہزار آخر میں 20 ہزار کا چالان دینا ہوتا ہے، ملک شاپس والوں کو دو دو لاکھ کا چالان دیکر دکانیں بند کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News