قطر کی ایک عدالت نے بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو غیر واضح الزامات کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق دہلی کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ قطر نے سزائے موت پانے والے بھارتی بحریہ کے 8 سابق افسران کو رہا کر دیا ہے، ان میں سے سات افراد پہلے ہی بھارت لوٹ چکے ہیں۔
جنوری میں حکام نے کہا تھا کہ ان کی سزائے موت کو مختلف مدت کی قید کی سزاؤں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
نہ تو قطر اور نہ ہی بھارت نے ان افراد کے خلاف الزامات کا انکشاف کیا جو قطر کی ایک نجی فرم ڈاہرہ گلوبل کے لئے کام کرتے تھے۔
تاہم غیر ملکی پرنٹ میڈیا نے خبر دی ہے کہ ان افراد پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
دہلی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم امیر قطر کی جانب سے ان شہریوں کی رہائی اور وطن واپسی کو ممکن بنانے کے فیصلے کو سراہتے ہیں۔
ان افراد کی گرفتاری نے 2022 میں بھارت میں پہلے صفحے پر شہ سرخیوں میں جگہ بنائی تھی۔
بھارت نے گزشتہ سال اکتوبر میں کہا تھا کہ قطر کی عدالت کی جانب سے ان افراد کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد وہ شدید صدمے میں ہے۔
بعد ازاں بھارتی وزارت خارجہ نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
بھارت اور قطر قریبی اتحادی ہیں۔ بھارت نے حال ہی میں دوحہ سے 2048 کے آخر تک مائع قدرتی گیس درآمد کرنے کے لیے 78 ارب ڈالر (62 ارب پاؤنڈ) کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
ان افراد کی سزا سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کچھ وقت کے لیے خلل پڑا تھا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل سفارتی کوششوں کے نتیجے میں ان افراد کو رہا کیا گیا ہے۔
دسمبر میں بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ قطر میں اس کے سفیر نے جیل میں موجود افراد سے ملاقات کی ہے۔
اس ماہ کے آخر میں وزارت نے کہا تھا کہ قطر کی اپیل کی عدالت نے ان کی سزائے موت کو تبدیل کر دیا ہے۔
جنوری میں وزارت کے ایک ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سزائے موت کو مختلف جیل کی سزاؤں میں تبدیل کر دیا گیا ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ سزائے موت کی مقدار کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News